Maktaba Wahhabi

26 - 453
پارلیمنٹ کی بھی تھی جس میں مجلس شوریٰ اور مجلسِ انتظامیہ کے اجلاس منعقد ہُوا کرتے تھے‘‘ ۔[1] اگر ہم اس وقت اپنے معاشرے کو اسلامی خطوط پر استوار کرنا چاہتے ہیں تو مسجد کا وہ مقام بحال کیا جانا ضروری ہے جو عہد رسالت میں ہوا کرتھا۔ جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسجد سے زیادہ تعلق رکھنے سے انسان کی ایمانی روح زندہ رہتی ہے ، گناہوں کے بادل سینوں سے چھٹتے چلے جاتے ہیں ، بندہ کا تعلق رب اللعالمین سے مضبوط ہوتاہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’احب البلاد الی اللہ مساجدھا‘‘ ’’ زمین پر اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے محبوب جگہ مساجد ہیں ‘‘ اس حوالے سے اب چند ماہ پہلے ہی کا واقعہ آپ ملاحظہ کریں کہ جب چند کرائے کے لوگوں نے اسلام آباد میں دھرنا دیا پارلیمنٹ کی بے حرمتی کی تو سب کے دلوں میں پارلیمنٹ کا تقدس جاگ اٹھا ، قلمکاروں نے اس کی مذمت میں اوراق سیاہ کر ڈالے لیکن کتنی ایسی مساجد ہیں جن پر آئے دن حملے ہوتے ہیں ان کا تقدس پامال ہوتاہے لیکن قلم بھی خاموش ہیں زبان بھی کنگ ہے ۔لب بھی سل جاتے ہیں ۔ والی اللہ المشتکی ۔ 2: مسلمانوں میں بھائی چارگی کا قیام : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی معاشرے میں مسجد نبوی کی تعمیر کا اہتمام کرکے باہمی اجتماع اور میل ومحبّت کا ایک مرکز قائم کیا وہیں آپ ایک اور عظیم ترین کام انجام دیا جو تاریخ انسانی کا ایک تابناک کارنامہ ہے وہ ہے مہاجرین اور انصار کے مابین بھائی چار ے کا قیام ۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں :’’ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب انس رضی اللہ عنہ کے مکان میں مہاجرین وانصار کے درمیان بھائی چارہ کرایا ۔ کُل نوّے آدمی تھے ، آدھے مہاجرین اور آدھے انصار ۔ بھائی چارے کی بنیاد یہ تھی کہ ایک دوسرے کے غمخوار ہوں گے ، اور موت کے بعد نسبی قرابتداروں کے بجائے یہی ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ۔ وراثت کا یہ حکم جنگِ بدر تک قائم رہا ۔ پھر یہ آیت ناز ہوئی کہ
Flag Counter