Maktaba Wahhabi

178 - 453
18 سال سے کم عمر میں شادی ا ور علماء کی رائے 18 سال سے کم عمر میں لڑکے یا لڑکی کی شادی ہو سکتی ہے اور اس پر ’’اجماع صحابہ‘‘ ہے ، اس لیے کہ کسی بھی صحابی سے اس بارے میں اختلاف منقول نہیں ہے۔ اس اجماع کا مختلف علماء کرام نے ذکر کیا ہے ۔ حوالاجات پیش خدمت ہیں: 1۔ علامہ کاسانی حنفی (وفات: 587ھ) لکھتے ہیں: "الجواز فی البکر ثیب بفعل النبی صلی اللہ علیہ وسلم و اجماع الصحابة"[1] چھوٹی کنواری لڑکی سے نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اور اجماع صحابہ سے ثابت ہے۔ 2۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ: جب چھوٹی لڑکی بالغ ہو جائے تو کوئی اس سے شادی نہ کرے مگر اس کی رضامندی سے ، کیونکہ اب وہ اس عمر کو پہنچ چکی ہے جب وہ شرعی احکامات کی مکلف ہے پر اگر وہ ابھی چھوٹی ہے تو اس کی رضامندی کے بغیر اس سے شادی کی جا سکتی ہے کیونکہ اس کی اجازت اور رضامندی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ [2] 3۔ امام شافعی رحمہ اللہ: والد کی طرف سے چھوٹے بچوں کے نکاح کرانے میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور یہ بات چھوٹی بچیوں کے حق میں جائز ہے۔[3] 4۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: امام احمد بن حنبل سے سوال کیا گیا کہ کیا والد اپنی چھوٹی لڑکی کا نکاح کراسکتا ہے ؟ امام صاحب نے فرمایا : اس معاملہ میں لوگوں کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔[4]
Flag Counter