حکومت پنجاب کا ایک اصلاحی اقدام مگر ؟ اب اگرچہ کچھ عرصے سے پنجاب حکومت کی طرف سے شادی ہالوں کے لیے رات کے دس بجے تک کا وقت مقرر کردیاگیاہے جس پر بہت حد تک عمل ہورہا ہے اس سے بہت سی قباحتوں کا تدارک اور وقت کا ضیاع بھی کم ہوا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک تو اس کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے اس وقت یہ پابندی صرف پنجاب میں ہے ۔ دوسرے اس قانون کو قانون سازی کے ذریعے سے مستقل کیا جائے فی الحال یہ پابندی عارضی ہے ، اس میں مہینہ وار توسیع کی جارہی ہے کیونکہ ہماری قوم میں بگاڑ جس طرح عام ہو گیا ہے اور خدا خوفی کا فقدان اور دین سے بے اعتنائی فزوں تر ہے اس سے یہ شدید خطرہ محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کا یہ مفید اقدام پتہ نہیں کب ختم ہوجائے اور قوم پھر اسی بے اعتدالی کا شکار ہوجائے جس میں وہ نہ صرف یہ کہ سالہا سال سے مبتلا چلی آرہی ہے بلکہ وہ اس کی رگ وپے میں سرایت کر گئی ہے جیسے اس سے قبل ۲۰۰۰ء میں نواز شریف کے جاری کردہ شادی آرڈیننس کا کچھ عرصے بعد حشر ہوا کہ وہ نہایت مفید ہوتے ہوئے عوام وخواص نے اسے اپنانے سے گریز کیا، غریبوں نے اگرچہ اس پر سکھ کا سانس لیا تھا اور اسے سراہا تھا، لیکن قومی مزاج کے عمومی بگاڑ بالخصوص دین سے دور نو دولتیوں کے طرز عمل کی وجہ سے ، وہ تنقید کا نشانہ بنا رہا بالآخر اسے ختم کرنا پڑا۔ نواز شریف کا جاری کردہ وہ مذکورہ آرڈ نینس کیا تھا؟ اس کی تاریخی حیثیت کے پیش نظر ہم اس کو ذیل میں درج کرتے ہیں کیونکہ شرعی اعتبار سے اس کا جواز تھا اس امید پر کہ شاید دوبارہ اللہ تعالیٰ کسی حکمران کو اس کے نافذ کرنے کی توفیق عطا فرمادے اور ون ڈش(قانون) کے بجائے اس کو نافذ کردے، کیونکہ ون ڈش کا قانون بھی اگرچہ اسراف(فضول خرچی) سے بچانے ہی کے لیے نافذ کیاگیاہے لیکن عملاً اس سے اسراف کی کوئی خاص حوصلہ شکنی نہیں ہوئی ہے۔ اصحاب حیثیت اس پر خوش دلی سے عمل نہیں کرتے اور ون ڈش کے قانون کے ہوتے ہوئے بھی بہت سی ڈشوں کا اہتمام عام ہے۔ اس لیے اصل ضرورت اسی آرڈیننس کے نفاد کی ہے جس کے نفاذ سے واقعی اسراف کا سدباب ہوا تھا اور کم وسائل کے حامل افراد نے اطمینان وسکون محسوس کیا تھا۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |