Maktaba Wahhabi

165 - 453
’’اس بات کا بیان کہ اپنے چھوٹے بچوں کا نکاح کیا جا سکتا ہے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان مبارک ہے : ’’وہ عورتیں جنہیں ابھی حیض آنا شروع نہیں ہوا ہے‘‘ایسی لڑکیوں کی عدت جو ابھی نابالغ ہوں تین ماہ ہے‘‘ امام المفسرین ابن جریر رحمہ اللہ آیت " وَّاڿ لَمْ يَحِضْنَ "کی تفسیر میں لکھتے ہیں: "و کذالک عدد اللائی لم یحضن من الجواری لصغرھن اذا طلقھن ازواجھن بعد الدخول"[1] ’’اس طرح ان عورتوں کی عدت بھی تین ماہ ہے جن کو ابھی حیض نہیں آیا ہے جس طرح وہ کم سن لڑکیاں جن کو ہم بستر ہونے کے بعد ان کے خاوندوں نے طلاق دی ہو۔‘‘ ابو بکر الجصاص حنفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: " فحکم بصحۃ طلاق الصغیرۃ لم تحض والطلاق لا یقع الا فی نکاح صحیح ، فتضمنت الآیۃ جواز تزویج الصغیرۃ "[2] اللہ تعالیٰ نے " وَّاڿ لَمْ يَحِضْنَ "میں چھوٹی، نابالغ لڑکی کو ، جسے حیض نہ آیا ہو ، دی گئی طلاق کو صحیح قرار دیا ہے اور (سب جانتے ہیں) طلاق، صحیح نکاح کے بعد ہی ہوتی ہے اس لیے یہ آیت چھوٹی نابالغ لڑکی کے نکاح کو جائز قرار دے رہی ہے۔ ‘‘ علامہ ماوردی شافعی (وفات: 450 ھ) لکھتے ہیں: "لان عدۃ من لا تحیض بصغر او ایاس ثلاثۃ اشھر کما قال اللہ تعالیٰ :[ وَاڿ يَىِٕسْنَ مِنَ الْمَحِيْضِ مِنْ نِّسَاۗىِٕكُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلٰثَةُ اَشْهُرٍ ۙ وَّاڿ لَمْ يَحِضْنَ] ’’اس لیے کہ جن عورتوں کو ان کی کم سنی کی وجہ سے حیض آنا شروع نہ ہوا ہو یا اس کی عمر بڑی ہوچکی ہو تو ایسی عورتوں کی عدت تین مہینے ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔‘‘[3]
Flag Counter