Maktaba Wahhabi

102 - 453
واحترام میں کوئی کمی نہ آئے۔ گھر میں باپ ہے ، جس نے دکھ دیکھا نہ سکھ ، ہر حالت میں شب وروز محنت کرکے دولہا کی کفالت کی، اس کی تعلیم سے لے کر زندگی کی ہر ضرورت تک ، اس نے وسائل مہیا کیے، آخر میں شادی کا بندوبست کیا، کیا اب دولہا میاں کو یہ زیب دے گا کہ شادی کے بعد وہ اپنے محسن باپ سے ادب واحترام اور حسن سلوک کے تقاضوں کی ادائیگی میں کوتاہی کرے؟ دولہا کی بہنیں ہیں یا چھوٹے بھائی ہیں ، ان کی بھی محبت کے کچھ تقاضے ہیں جن کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ چکی کے تو دو ہی پاٹ ہوتے ہیں جن کے درمیان آنے کا محاورہ مشہور ہے لیکن یہاں تو کئی پاٹ ہیں جن میں شادی کے بعد ایک مرد کو خواہی نخواہی آنا پڑتاہے ان پاٹوں کی زد میں آنے سے بچاؤ کے لیے اسے حکمت ودانش سے کام لینا پڑے گا جس میں شریعت اسلامیہ اس کی پوری مدد کرتی ہے اور اگر مرد شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے سب کے حقوق کی ادائیگی میں حسب مراتب مخلص ہوگا اور کسی کے ساتھ بھی تجاوز کرنے کی نیت نہیں رکھے گا تو یقیناً اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی مدد فرمائے گا اور وہ اس امتحان میں سرخ رُو رہے گا اور اس پل صراط کو عبور کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ (3) ساس کا کردار تیسرے نمبر پر دولہا کی ماں کا کردار ہے جس کو ساس کہا جاتاہے اور ہمارے معاشرے میں ساس بہو کا روایتی کردار مشہور ہے اور اس کے بارے میں مختلف حکایتیں اور کہاوتیں عام ہیں ۔ ساس حسب ذیل تجاویز یا تدابیر کو اختیار کرے تو یقیناً حسن کردارکے تقاضے پورے ہوسکتے ہیں۔ (1) مذکورہ آیت وحدیث پر عمل کرتے ہوئے برائی کو بھلائی سے ٹالے، نفرت کے بجائے محبت واپنائیت کا مظاہرہ کرے ، شفقت ونرمی کو معمول بنائے۔ (2) بیٹے کا گھر آباد کرنے کی نیت سے خوب دیکھ بھال کر دلہن کو گھر میں لا کر رکھاہے اب گھر کو آباد رکھنے کی نیت کر لے اور اس کے جو تقاضے ہیں ان کو بروئے کار لائے۔ (3) بہو کی خوبیوں کو سراہے، کوتاہیوں سے درگزر کرے جو کوتاہیاں سمجھانے سے دور ہوسکتی ہیں ،
Flag Counter