’’صحیح معنوں میں مسلمان وہی ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان سلامت رہیں۔‘‘ اگر آپ ان ناگواریوں سے کسی ناگواری کا باعث ہوتے ہیں تو مسلمان آپ سے محفوظ و سلامت نہیں ہیں۔ سنن نسائی میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ شبِ برأت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر سے اٹھے، تو اس خیال سے کہ میری نیند میں خلل نہ پڑے، آہستہ سے اٹھے، نعل مبارک آہستہ پہنا کہ اس کی آواز نہ ہو، کواڑ آہستہ سے کھولا، باہر آہستہ سے تشریف لے گئے اور کواڑ آہستہ سے بند کیا۔ [1] سونےوالے کی کس قدر رعایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھائی کہ کوئی ایسی حرکت نہ کی جائے، جس سے سونے والا دفعتاً جاگ اٹھے اور پریشان ہو، دیکھئے یہ تہذیب و ثقافت کی کیسی تابناک روایات ہیں جو ہمارے حصے میں آئی ہیں۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً سیدنا انس سے مرفوعاً اور جناب سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مرسلاً مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عیادت کے لئے جائیے تو بیمار کے پاس زیادہ دیر نہ بیٹھیے، تھوڑی دیر کے بعد اٹھ کر جائیے۔ ‘‘ آپ غور کیجئے کہ اس حدیث میں کس قدر دقیق رعایت ہے اس بات کی کہ کوئی کسی کی گرانی کا سبب نہ بنے، مریض کے پاس زیادہ دیر بیٹھنے کی اس لئے ممانعت فرمادی کہ جب تک مریض کے پاس بیٹھے رہیں گے، اسےآپ کی طرف متوجہ رہنا پڑےگااور آپ سے بات چیت کرنی پڑےگی۔ زیادہ گفتگو سے بیمارمضمحل ہوتا ہے۔ بعض عیادت کرنے والے ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی موجودگی میں مریض کروٹ بدلنے اور پاؤں پھیلانے میں حجاب محسوس کرتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ارشاد ہے: ’’من اکل ثوما او بصلا فلیعتزلنا‘‘[2] ’’جو (کچا) لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے یعنی مجلس میں نہ بیٹھے۔‘‘ دیکھئے اس خیال سے کہ پیاز کی بو سے اہل مجلس کی طبیعت مکدّر ہوگی، پیاز کھانے والے شخص کو مجلس سے باز رہنے کی تلقین فرمائی۔ میں نے جو آیات اور احادیث آپ کوپیش کی ہیں ان کی روشنی میں فقہائے کرام نے بہت تفصیلات مرتب کی ہیں ان میں سے بعض عرض کیے دیتا ہوں: |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |