(۱) ریڈیو ، ٹی وی ، سائن بورڈ جس کے ذریعہ خبریں ہی نہیں آج عملاً مظاہرے پیش کئے جاتے ہیں۔ (۲)ماڈلنگ جو اس کام میں بڑھتی ہوئی ترقی کے ایک اہم آلہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ (۳)کلب ، تھیٹر، سینما ہال اور اس طرح کی دیگر رقص و سرور کی محافل اس میںدن بدن اضافہ اور مسلمانوں کے گھروں میں بھی اس کا زور و شور سے اہتمام۔ (۴)روزنامہ اخبارات ( جن میں ایک صفحہ روز کی بنیاد پر ایسی فواحشات کے لئے مخصوص) خواہ وہ نجومیوں کا کاروبار ہو جو ایمان کو ختم کرے یا ایسا مواد ہو جو حیا کی دھجیاں بکھیر دے۔ (۵)تجارتی اعلانات (تعجب کہ جس میں فلم سے زیادہ عریانیت کے مناظر خصوصی عورتوں کے استعمال کی اشیاء ۔) (۶)فلم ڈرامہ سیریل جو ہر گھر کی زینت بن چکا ہے۔ (۷)مخلوط تعلیم اور غیر شرعی نصاب تعلیم ان ہی ساری چیزوں پر ابھارا گیا اور آج ہماری نسلیں اس میں ڈوبی نظر آتی ہیں ۔ (2)خلوت کو عام کرنا پھر خلوت کو عام کرایا گیا اس کیلئے انہوں نے اداروں سے لے کر ہر شعبہ میں اسے متعارف کرایا۔ بوائے فرینڈ ، گرل فرینڈ کے نام کے یہ دجالی Tagsاسی میڈیا نے متعارف کرائے۔ یہ حرام رشتے حتیٰ کہ Cartoonsتک میں بھی یہ متعارف کرایا گیا تاکہ ہر عمر کی نسل اس قبضے میں آجائے ۔جنسی خواہشات اور جذبات کو اس طرح ابھار کر مسلمانوں کی نسلوں کو خرابی اور پستی میں ڈال دیا گیا ۔ نوجوان نسل سے لے کر ہر طبقہ اس سازش کا کلی طور پر شکار ہے۔ مردوزن کا آپس میں ناچنا گانا ، ثقافت، سیاست، سیاحت ہر میدان میںعورت کے ذریعہ برپا کرایا گیافتنہ جس کا اختتام جبری زنا پر جا کر ہوا۔ ایک ہندی میگزین کے مضمون نگار KK Gupta نے معاشرہ کو اس طرف متوجہ کرانا چاہا تھا وہ لکھتا ہے: ’’آج ہمارا ملک جو زنا بالجبر کے لئے ایک تجربہ گاہ بنتا جا رہا ہے اس کی طرف توجہ دینے کی جلد ضرورت ہے ورنہ ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ۔‘‘[1] |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |