تو تم بھی دو ہاتھ چلوگے وہ ایک ہاتھ چلیں گے تو تم بھی ایک ہاتھ چلوگےوہ ایک بالشت چلیں گے تو تم بھی ایک بالشت چلوگے حتی کہ اگر وگوہ کے سوراخ میں داخل ہوں گے تو تم بھی داخل ہوگے، صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا پہلی امتوں سے آپ کی مراد یہودو نصاری ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تو اور کون!؟۔‘‘ کفار کے پے در پے فکری حملے مسلمانوں کو اپاہج کرنے کیلئے ہی کئے جارہے ہیں اور یہ غیر اسلامی تہوار ہمارے معاشرے کی سوچ کو بالعموم اور اسلامی تعلیمات و اقدار اور تہذیب سے نا آشناقوم کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے ذہنوں کو کتنا آلودہ اور پراگندہ کررہے ہیں ۔ اور کس قدر ان کے خیالات اور افکارکفار و مشرکین کے تہواروں کے اسیر اور ذہنی غلامی قبول کر کے انتہائی سطحی اور محدود ہونے کے ساتھ منفی ہوچکے ہیں کہ کوئی بھی عمل چاہے اس کا تعلق اسلام کے عقائد و ایمانیات کے ساتھ کیوں نہ ہو، یا وہ کوئی اہم واجب اور حقوق کی ادائیگی ہو یا اخلاق اور شرم و حیا سے اس کا مضبوط اورگہرا تعلق بھی ہو مگر اس کے چھوڑنے یا چھوٹ جانے سے چاہے اس کی بنیاد کچھ بھی ہو ان کے ہاں کوئی معنی اور اہمیت نہیں رکھتامگر اس کے بر عکس کفار کی عادات اور روایات ، تہوار اور رسومات ہمارے خوشی کے مظاہرے یا غم کے مواقع پر بھی چھوٹ جائے تو اسے یہ نادان طبقہ اپنی جہالت اور پسماندگی کے ساتھ اپنے لیے شرمندگی اور عار تصور کرتاہے ۔ یہ کیسی دردمندانہ بات ہے کہ ہم اپنی معاشر تی زندگی میں کفار کے عمل سے اس قدر متاثر ہوچکے ہیں کہ ان کی فر سودہ ، گھٹیااور چھوٹے پن کی علامت کسی حرکت و انداز چاہےوہ ذرہ برابر کیوں نہ ہو اسے کرنا کوئی معرکہ گردانتے ہیں، اور اسلام کی اعلی اقدار ، بلند سوچ اور وسیع نظری کی حامل کوئی ایمان کی علامت پر مبنی اصولی بات یا ضروری عمل جو نفع اور مصلحت کے اعتبار اجتماعی فائدہ ہی کیوں نہ دیتی ہو ہم اسے غیر ضروری اور معمولی گردانتے ہوئے نظر انداز کر دیتے ہیں! نتیجتاًکفار کے کلچر کی نقالی اور تہواروں اور رسومات کی تقلیدکے بغیر آج ہمیں ہمارا نظام فرسودہ ،تعلیم غیر معیاری ،نصاب ادھورا ،کھیل و تفریح بے مزہ ،شادیاںسادہ و بے رونق ، لباس بوسیدہ ، بے ڈھنگ انداز غیر سنجیدہ افکار خیالات پسماندہ غرض کہ ہر چیز اور عمل جو کفار و مشرکین بالخصوص ہندوانہ عادات، روایات اور رسومات کے لایعنی و بے فائدہ و بے قاعدہ امتزاج اختلاط کے بغیر ادھورا و ناقص اور بے رنگ نظر آتاہے ۔یہاں اس کی ایک مثال انگریزی زبان کی ہم لے سکتے ہیں کہ ہم اپنی مادری زبان کے بعد اگر کسی زبان کو ترجیحی بنیادوں |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |