اسے خیال ہوگا کہ شاید میں بسیار خوری کا ارتکاب کر رہا ہوں، وہ بھی اپنا ہاتھ سکیڑ لےگا اور ہوسکتا ہے کہ اسے کھانے کی حاجت ابھی باقی ہو۔ اس حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ لقمے جو سیر ہونے کے بعد ساتھیوںکے پاس خاطر سے کھاتے ہیں، ان میں سے ہر ہر لقمے پر بھی اجر و ثواب مرتب ہوتا ہے۔ بعض مہمان دھرنا مارکر بیٹھے رہتے ہیں اور اتنا لمبا قیام کرتے ہیں کہ صاحبِ خانہ ملول ہونے لگتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے غیر اسلامی حرکت قرار دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’الضیافۃ ثلاثۃ ایام‘[1]’’مہمان نوازی کا حق تین روز ہے۔‘‘ ’’ولا یحل لہ ان یثوی عندہ حتیٰ یحرجہ‘‘[2] ’’اور کسی کے لئے جائز نہیں کہ وہ میزبان کے ہاں اتنا قیام کرے کہ وہ تنگ آجائے‘‘۔ آپ نے غور کیا کہ محفل میں بیٹھ کر سرگوشیاں کرنا اسلام نے اس لئے مذموم قرار دیا کہ اس سے مسلمان بھائیوں کو رنجش ہوتی ہے اور کھانےسے ہاتھ کھینچنے کو اس لئے ناجائز قرار دیا کہ اس سے ساتھیوں کو خجالت ہوتی ہے اور لمبے قیام کو اس لئے ممنوع قرار دیا کہ صاحبِ خانہ کا دل تنگ نہ آجائے۔ ان آیات اور احادیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہوئی کہ اسلام نے آدابِ معاشرت کے خطوط اسی اصول کی روشنی میں متعین کیے ہیں کہ کسی شخص کی کوئی حرکت دوسرے شخص کے لئے اذیت، رنجش، خفت، گرانی، انقباض، تکدّر، خجالت، تشویر، توحُّش یا کسی اور ناگواری کا باعث نہ ہو۔ یہ متعدد ہم معنیٰ الفاظ تو ہیں مگر ان میں سے ہر لفظ جدا مفہوم ادا کرنے کیلئے تحریر کئے گئے ہیں،آپ نے دیکھا کہ تہذیب و شائستگی کی کیسی لطافتیں اور باریکیاں اسلام نے ہمیں سمجھائی ہیں۔ ؎ ہزار نکتۂ باریک ترزِ مُو ایں جاست یہی معنیٰ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشادِ گرامی کا: ’’المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ‘[3] |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |