Maktaba Wahhabi

181 - 453
جب وہ 6 سال کی تھیں اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اجازت بھی طلب نہیں کی۔[1] 16۔ امام قرطبی (وفات: 656ھ ): یہ حدیث (یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا کی شادی والی حدیث) اجماع کی دلیل ہے کہ والد اپنی چھوٹی کنواری لڑکی کو شادی کے لیے مجبور کر سکتا ہے۔ [2] 17۔ امام ابو عبداللہ محمد بن احمد القرطبی (وفات: 671ھ): اگر لڑکی چھوٹی ہو تو اس کی رضامندی کے بغیر بھی شادی ہو سکتی ہے کیونکہ اس کی اجازت اور رضامندی کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور اس میں کوئی اختلاف بھی نہیں ہے۔[3] 18۔ امام نووی (وفات: 676ھ) سیدہ عائشہ |رضی اللہ عنہا کےنکاح کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: یہ حدیث اس معاملہ میں صریح ہے کہ والد اپنی چھوٹی لڑکی کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر بھی کر سکتا ہے کیونکہ چھوٹی بچی کی اجازت کو کوئی اہمیت حاصل نہیں ۔ہمارے نزدیک دادا کی حیثیت بھی والد کی طرح ہے۔ آگے امام نووی لکھتے ہیں: مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ والد کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی چھوٹی کنواری لڑکی کا نکاح کرائے، جیسا اس حدیث میں بیان ہوا ہے۔[4] 19۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (وفات: 29-728): عورت کی شادی اس کی مرضی کے بغیر نہ کی جائے جیسا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے اگر وہ رشتہ پسند نہیں کرتی تو مجبور نہیں کیا جائے گاہاں اگرچہ والد اپنی چھوٹی کنواری لڑکی کا نکاح کراتا ہے تو اس سے اجازت نہیں لی جائے گی۔[5]
Flag Counter