Maktaba Wahhabi

297 - 453
کے احکام پر عمل پیرا ہو گی تو اسی میں تیری عزت تیری کامیابی و کامرانی ہے۔ تجھے پاکیزہ ماحول میں مکمل پردہ میں جب تیرے بیٹے‘ تیرے بھائی‘ تیرے عزیز اور تیرا خاوند دیکھے گا تو سب تیری عزت کریں گے‘ تجھ پر فخر کریں گے‘ تیسری سیرت کو عملی طور پر اپنائیں گے‘ لوگ دوسروں کے سامنے تیرے پردے کی مثال دیا کریں گے‘ زمانہ میں دنیا تیری پاکیزگی کی قسمیں اٹھائے گی‘ تیری بچیاں بڑے فخر سے تیری پیروی کریں گی۔۔۔۔ دنیا ہی اللہ کو راضی کرنے کی کوشش میں جنت بن جائے گی‘ آخرت میں کامیابی نصیب ہو گی۔ جنت کی حوریں تجھ پر فخر کریں گی اور تیری سرداری میں جنتوں میں چند ساعتیں گزارنا اپنے لیے سعادت تصور کریں گی‘ اللہ کی رضا کاسرٹیفکیٹ جو سارے جہانوں کی سب سے بڑی دولت ہے‘ تجھے مل جائے گا اور اگر تو اللہ تعالیٰ سے جنگ کرے گی‘ اس کے احکامات کو پس پشت ڈالے گی‘ فیشن کی دلدادہ بن کر فتنے بر پا کرے گی‘ جدید تہذیب کے تیزاب میں گر کر دوسروں کو بھی برباد کرے گی ۔۔۔۔معاشرے میں لچرغلط بیہودہ فحش افکار اور تبصروں کا باعث بنے گی ۔۔۔۔بد نظری کے زنا کا باعث بنے گی۔۔۔۔۔ لوگوں کے نیک اعمال سلب ہونے اور برائی میں مبتلا ہونے کا سبب بنے گی۔۔۔۔ تو پھر کان کھول کر سن لے! بد نامیاں‘ الزام تراشیاں‘ بہتان‘ ذلتیں‘ رسوائیاں‘ دشنام طرازیاں‘ تیرا مقدر اور نصیب ٹھہریں گی‘ بیہودہ آوازے تجھ پر کسے جائیں گے‘ ہر کوئی تیری طرف دیکھ کر احترام سے آنکھیں نیچےکر نے کی بجائے تجھے کھا جانے کو دوڑے گا ۔۔۔۔فتنے‘ فساد برپا ہوں گے۔۔۔۔۔ بد کار یاں جنم لیں گی۔۔۔۔ فحاشی کی بھٹی بھڑ کے گی۔۔۔۔ تو پتہ ہے پھر کیا ہو گا۔۔۔ ؟۔۔۔۔ ہاں تو ایسے لوگوں کے لیے جو امت مسلمہ یعنی اللہ کے مومن بندوں اور بندیوں میں ( نظربازی وغیرہ کے ذریعہ سے ) فحاشی پھیلنے کا سبب بنتی ہیں۔۔۔۔ مالک کائنات‘ خالق کائنا ت‘ رازق کائنا ت‘ آ سمانو ں اور زمینوں کے مالک نے ان کے لیے دھکتی ہوئی۔۔۔۔شعلے مارتی ہوئی۔۔۔۔ بھڑ کتی ہوئی۔۔۔۔ سلگتی ہوئی۔۔۔۔ چیر کر دلوں تک پہنچ جانے والی۔۔۔۔ آگ کا درد ناک اور اذیت ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ اب انصاف کا ترازو تیرےہاتھ میں ہے۔۔۔۔ فیصلہ تو نے کرنا ہے ۔۔۔کہ کیا تو حوروں کی معزز و محترم سردار اورجنتوں کی وارث بننا چاہتی ہے یا کہ اللہ کے احکام کی باغی۔۔۔ اللہ کی دشمن۔۔۔۔ بھڑکتی جہنم کی خریدار۔۔۔۔ فیصلہ اپنے عمل کے ذریعے اب تو نے کرنا ہے۔ خوب سوچ سمجھ کر فیصلہ کر لے: ابھی تو سانسوں کی آمدورفت جاری ہے نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
Flag Counter