Maktaba Wahhabi

324 - 453
گروہوں اور چیلوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو ان کے دین اسلام جسے قرآن کریم میں صراط مستقیم (سیدھی راہ) سے تعبیر کیا گیاہے ، سے ہٹانے کے لیے مسلسل جدوجہد کرتا چلا آرہاہے اور تا قیامت بتقاضۂ ابتلاءبشریت یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ چنانچہ قرآن کریم نے شیطان اور اس کے اختیار کئے جانے والے تمام ہتھکنڈوں اور اس کے دھو کے میں آئے ہوئے لوگوں ، قوموں کی نشانیاں اور صفات و علامات اور ان کا دنیامیں بھیانک انجام اور آخرت میں بد ترین سزا کو بھی بیان کر دیا تاکہ ہدایت کے متلاشی عبرت پکڑ کر اُن کے راستے پر چلنے سے گریز کریں اور دنیا و آخرت کے خسارے اور تباہ کاریوںسے بچ جائیں۔ایسے گروہوں وا قوام کا قرآن کریم میں بالعموم کفار و مشرکین اور بالخصوص یہود و نصاریٰ کے طور پر ذکر کیاگیاہے اور اس حقیقت کو بھی قرآن کریم نےواضح طور پر بیان کیا ہےکہ یہود ونصاریٰ مسلمانوں سے اس وقت تک راضی نہیں ہو سکتے جب تک وہ ان کی ملت ، دین ، تہذیب و ثقافت کو نہ اپنا لیںفرمانِ باری تعالیٰ ہے : وَلَنْ تَرْضٰى عَنْكَ الْيَهُوْدُ وَلَا النَّصٰرٰى حَتّٰى تَتَّبِعَ مِلَّتَھُمْ (البقرۃ:120) ’’ اور یہود و نصاریٰ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقت تک کبھی خوش نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپ ان کے دین کی پیروی نہ کرنے لگیں‘‘ ن قوموں کی چالیں کتنی خطرناک ہیں اس کا اندازہ آپ اس امرسے لگا سکتے ہیں کہ اللہ رب اللعالمین نے ہر نماز اور ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کو پڑھنا لازم قرار دیا ہے اور یہ وہ سورت ہے جس کے اختتام پر ’’غیر المغضوب علیہم ولا الضالین ‘‘ کا تذکرہ ہے ۔ صحیح حدیث میں واضح کیا گیا ہے کہ ’’المغضوب علیھم‘‘ سے مراد یہودی اور’’ الضالین‘‘ سے مراد عیسائی ہیں۔اور ان ہی سے بچنے کی ہمیں تلقین کی گئی ہے کیونکہ یہ ہمیشہ اہل اسلام کیلئے شر ہی سوچتے ہیں خیر نہیں ۔ اسلام اور مسلمان سے نسبت رکھنی والی ہر شے کا وجودان کیلئے ناقابل برداشت ہے چاہے وہ قرآن کریم ہو یا دیگرشعائر اسلام جن میں  حدود اللہ، شانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ، بیت المقدس پر حملہ ، یا حرمین کے حوالے سے ان کے خطرناک عزائم الغرض  (وَمَا تُخْفِيْ صُدُوْرُھُمْ اَكْبَرُ) سورۃ آل عمران آیت 118) ’’ اور جو کچھ وہ اپنے دلوں میں چھپائے بیٹھے ہیں وہ اس سےشدید تر ہے‘‘۔ کفار کی جنگ کاایک اہم حصہ نظریاتی جنگ ہے جو وہ مسلمانوں سے مختلف محاذوں پرمختلف انداز
Flag Counter