ارحم الراحمین کا فرمان مبارک ہے کہ : [ وَلَا تُلْقُوْا بِاَيْدِيْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ] (البقرۃ آیت 195) اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ تیسری قباحت:مسلمانوں اور پڑیسیوں کو ایذاء و تکلیف دینا ایک اچھے مومن مسلمان کے اوصاف حمیدہ میں سے ایک وصف یہ بھی ہے کہ وہ ہر ایسے عمل سے دور بھی رہتا ہے کہ جس پر چلنے سے اس کے کسی مسلمان بھائی بالخصوص پڑوسی کو کوئی تکلیف یا پریشانی لاحق ہو، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ: "اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ" حقیقی مسلمان (تو) وہ ہے کہ جس کی زبان اور ہاتھوں سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ مگر بسنت کا یہ تخریبی تہوار ان اخلاقی اصولوں کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیتا ہےشور شرابہ، بد تمیز میوزک ، بجلی کے فیڈر کا بار بار ٹرب ہونا، سب سے بڑھ کر کسی کی جان کو پتنگ کی ڈوریوں سے خطرے میں ڈالنا ، راستہ بند کرنا، گھر میں مریضوں، بچوں کو پریشان کرنا اور بہت کچھ مفاسد بلا واسطہ یا بالواسطہ اس بسنت کے تہوار کےنتائج ہوتے ہیں، جو اس علاقے میں رہنے والے مکینوں کو اذیت کی صورت میں سہنے پڑتے ہیں۔ان نقصانات کی موجودگی میں اس تہوار کو منانا کسی بھی طرح جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا اور نہ ہی یہ کھیل و تفریح کی اس طرح کوئی صورت بنتی ہے۔ چوتھی قباحت:اموال واسباب کا ضیاع اس تہوار کے منانے سے مالی اعتبار سے اپنے آپ اور دوسروں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ قومی اداروں کی املاک جو کہ قوم کی مشترکہ ملکیت ہوتی ہے کی تخریب و ضیاع کا سبب بھی بنتی ہے، مثال کے طور پر بسنت پر لائٹنگ کر کے بجلی کا غیر ضروری استعمال کرنا یا چوری کی بجلی سےبرقی آلات روشن کرنا پھر پتنگ بازی کے نتیجے میںبجلی کے فیڈروں کا ٹرپ ہونا اور پھر رونما ہونے والے حادثات جو بجلی کی تاروں پتنگوں کو لوٹنے اور ڈوریوں کے پھرنے سے یا سے اڑانے سے پیش آتے ہیں ان جانی و مالی نقصان کی تلافی کے لیے خرچ کی جانے والی رقم جو کہ کروڑوں میں بنتی ہے یہ ہماری انفرادی و اجتماعی آمدنی اور ملکی خزانے اور معیشت پر منفی اثر پہنچانے کے ساتھ کفران نعمت بھی ہے جس کی سزا |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |