Maktaba Wahhabi

362 - 453
انکےمستقبل کی کامیابی صرف اس میںہےکہ وہ مغربی معیارکےمطابق اورمغرب کے افکارواقدار سے ہم آہنگ ہوں۔ مشہورانگریزماہرتعلیم لارڈمیکالےنےجو 1835م میںاس تعلیمی کمیٹی کےصدرتھےجویہ طے کرنے کے لئے بیٹھی تھی کہ ہندوستان کومشرقی زبانوںکی جگہ انگریزی زبان میں تعلیم دی جایاکرے ۔ اپنی رپوٹ میںلکھاتھا : ’’ہمیں ایک ایسی جماعت تیارکرنی چاہئے جو ہمیںاورہماری کروڑوں رعایا کے درمیان ترجمان ہو ، یہ ایسی جماعت ہونی چاہئے جو خون اوررنگ کےاعتبارسےتوہندوستانی ہو ، مگر مذاق اوررائے ، الفاظ اور سمجھ کے اعتبارسےانگریزہو ‘‘۔ یہ مغربی نظام تعلیم درحقیقت مشرق اوراسلامی ممالک میں ایک گہرےقسم کی لیکن خامو ش نسل کُشی کےمتراد ف تھا۔عقلاءمغرب نے ایک پوری نسل کوجسما نی طور پر ہلا ک کرنے کے فرسودہ اور بدنام طریقہ کو چھوڑ کر اسکواپنےسانچےمیںڈھالنےکافیصلہ کیااورا س کام کے لئےجابجامراکزقائم کیےجن کوتعلیم گاہوں اور کالجوں کےنام سے موسوم کیا ۔اکبراٰلہ آبادی مرحوم نےا س سنجیدہ تاریخی حقیقت کو کچھ یوں بیان کیا ہے : یوںقتل سےبچوں کےوہ بد نام نہ ہوتا افسو س کہ فرعو ن کو کالج کی نہ سوجھی ایک دوسرےشعرمیں انہوں نےمشرقی ومغربی حکمرانوںکافرق اس طرح بیان کیاہے: مشر ق تو سرِدشمن کوکچل دیتےہیں مغرب اس کی طبیعت کوبد ل لیتےہیں اقبال نےبہت خوب کہاتھا: تعلیم کے تیزاب میں ڈال اس کی خودی کو ہوجائے ملائم تو جدھر چاہے اسے پھیر تاثیر میں اکسیر سے بڑھ کر ہے یہ تیزاب سونے کا ہمالہ ہو تو مٹی کا ہے اک ڈھیر اقبا ل مغرب کےنظام ِتعلیم کودین و اخلاق کےخلاف ایک سازش قراردیتےہوئےفرماتےہیں :
Flag Counter