Maktaba Wahhabi

390 - 453
اور پسندیدہ کھیلوں میں حصہ لیا بالخصوص قبیلہ بنو سعد میں گزارا ہوا وقت اس امرپر شاہد ہے اور بعض روایات بھی اس پر شاہد ہیں جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے کہ سید نا جبریل علیہ السلام آئے اور آپ کا سینہ چاک کیا ...الخ [1]اسی طرح جب آپ اپنی والدہ کے ساتھ مدینہ منورہ تشریف لے گئے تھے وہاں بنو عدی بن نجار کے تالاب میں پہلی مرتبہ تیرنا سیکھا وغیرہ ۔[2]انہی کھیلوں میں ایک کھیل کشتی کا بھی تھا جو کہ آپ نے اپنے لڑکپن میں سیکھا تھا ۔ اسی طرح صحابہ کرام اور ابناء الصحابہ کے بچپن کے کھیلوں کے واقعات کثرت سے روایات میں مذکور ہیں۔ لیکن ان تمام کھیلوں میں جسمانی تربیت و نشوونما کا پہلو بطور خاص ہمیں نظر آتا ہے ۔ بلکہ یہاں یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ کچھ کھیل تو لڑکوں اور لڑکیوں کے مابین مشترکہ ہوا کرتے تھے لیکن کچھ کھیل صرف لڑکیاں آپس میں اپنی ہم جولیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھیں اور یہ کھیل عمومی طور پر گڑیوں اور دوسرے کھلونوں کے ساتھ ہوا کرتا تھا یہ نسوانی جبلت کے عین مطابق ہو تا ہے جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا گڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا ذکر بعض صحیح احادیث میں بھی بیان کیا گیا ہے اور ان میں سے بعض کھیلوں میں تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو بنفس نفیس دلچسپی لیا کرتے تھےجیسا کہ یہ روایات صحیح بخاری، سنن ابو داود وغیرہ میں مذکور ہیں ۔ قاضی عیاض اسی سے ایک فائدہ اخذ کرتے ہیں کہ اس طرح کے کھیلوں سے بچیوں میں خانگی تربیت کا موقع ملتا ہے ۔ اسی طرح جھولا جھولنا بھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے مذکور ہے جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ قبل از نکاح انہیں جب بلایا گیا تھا تو اس وقت وہ جھولا جھول رہی تھی۔[3] لڑکیوں کے ان کھیلوں سے متعدد سماجی روایات کا علم ہوتا ہے کہ زیادہ تر کھیل اندرون خانہ ہوا کرتے تھے، یہ گڑیائیں ان کی والدہ بنا کر دیتی تھی جو کہ تربیت کا ایک پہلو ہے، ان کھلونوں کی
Flag Counter