Maktaba Wahhabi

413 - 453
ہے۔الامان والحفیظ!! اور پھر اس کے جو برے اثرات معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں ہر ذی شعور اس سے واقف ہے۔ مزید یہ کہ سوشل میڈیا نے اس حوالے سے مزید جو عریانیت اور بے دینی کو ہوا دی،وہ بھی ناقابل بیان ہے۔ ہمارا نوجوان فارغ وقت میں تھوڑی دیر کی مشغولیت کے لئے بغیر کسی تمیز کےکسی بھی لٹریچر کو پڑھنا شروع کردیتا ہے۔ نتیجتاً اس راستے سے باطل نظریات ،اسلام سے دوری، بے حیائی اور شہوت کو بھڑکانے والی تحریریں یا تصاویرغیر اسلامی تہواروں کا فروغ ہوتا ہے۔ لہذا ضرورت ہے کہ ہم اس حوالے سے بھی شعور حاصل کریں کہ کون سا لٹریچر یا چینل یا ویب سائٹ کس قسم کے نظریات کو فروغ دے رہی ہے؟؟ اور اس سے اجتناب کرنا ہمارے لئے کس قدر ضروری ہے؟؟ اور اس کے مقابلے میں کون سا لٹریچر یا چینل یا ویب سائٹ ہے جس کے ذریعے سے میرےاخلاق واقدار کی بہتری اور مستقبل کی تعمیر ہوسکتی ہے؟؟ یقیناً اس تمیز کے ساتھ اور اس فرق کو سمجھنے کے ذریعے سے ہی ہم نت نئے فتنوں سے بچ سکتے ہیں جو میڈیا کے راستے ہمارے دلوں میں گھر کرچکے ہیں۔ جدت پسندی کی آڑمیں اسلام کے بارے میں بدگمانی جدت پسندی (ماڈرن کلچر ) دراصل یہ نام ہے ایک ایسی سوچ کا جو مغرب سے مرعوب ہےکہ مغرب میں جو کام ہوا ،بس وہ یہاں بھی ہونا چاہئے چاہے دین اس کی اجازت دیتا ہو یا نہ دیتا ہو۔ بلکہ ایسے کاموں کو اپنانے کے لئے ان کے یہاں دین کی تو قربانی دی جاسکتی ہےلیکن جدت پسندی کے نام پر مغرب کی نقالی کو چھوڑنا انہیں گوارا نہیں ،حتٰی کہ جو لوگ اس فتنے سے روکتے ہیں، انہیں بنیاد پرست کا نام دے دیا جاتا ہے اور پھر اس مغرب کی نقالی میں اس قدر ہمارے جوان مستغرق ہوئے کہ بھول گئے کہ وہ مسلمان بھی ہیں!!شاید اسی صورتحال کو سامنے رکھ کر اقبال نے کہا تھا: دامن دیں ہاتھ سے چھوٹا تو جمعیت کہاں اور جمعیت ہوئی رخصت تو ملت بھی گئی
Flag Counter