خلع کے اسباب تو بہت ہیں۔مثلاً والدین کا اپنی بیٹیوں کی صحیح دینی بنیادوں پر تربیت نہ کرنا بلکہ بیٹی کی غلطی پر بھی اس کی سائیڈ لینا اس کی حوصلہ افزائی کرنا، اس طرح کا معاملہ بالآخر خلع پر ہی منتج ہوتا ہے۔ کئی والدین تو ایس بھی دیکھنے میں آئیں کہ شادی کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا ہوتا اور آپس میں نبھاہ کی صورت بنتی نظر نہ آرہی ہو تو خود ہی خلع کے کاغذات بنواکر لڑخے کو جہراً سائن پر مجبور کرتے ہیں،حالانکہ انہیں چاہئے تھا کہ بیٹی کو سمجھاتے طرفین سے بڑوں کو بٹھا کر معاملہ سلجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس قسم کے والدین کے لئے جناب عمر رضی اللہ عنہ کا وہ واقعہ جس میں وہ اپنی بیٹی کو بہت ہی ناصحانہ انداز میں سمجھاتے ہوئے کہتے ہیں دیکھو بیٹی تمہیں کسی چیز کی ضرورت ہو تو مجھ سے کہنا میں تمہیں وہ چیز مہیا کروں گا۔ دیکھو تم اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پریشان نہ کرنا، نہ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی ریس کرتے ہوئے ایسا مطالبہ کرنا کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ محبوب ہے،[1] مذکورہ بالا واقعہ والدین کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ماں باپ کو بیٹی کا گھر بسانے کے لئے کتنی کوشش کرنی چاہئے اور کسی قدر سنجیدہ ہوکر اس بارے میں سوچنا چاہئے۔ نیز ہر اس رویہ اور عمل کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے جس سے بیٹی کو بلاوجہ شہ ملے اور اس کا گھر برباد ہو۔ اسی طرح لڑکی کی مرضی کے بغیر جبراً رشتہ طے کردینا جبکہ لڑکی کسی معقول وجہ سے انکار کررہی ہواس قسم کی شادیوں کا بالآخر انجام خلع پر ہی منتج ہوتا ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خنساء بنت خذام کا معاملہ آیا ان کے والد نے ان کا نکاح ان کی مرضی کے بغیر کردیا تھا۔ اس سلسلہ میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نکاح کو رد کردیا۔ ’’عن خنساء بنت خذام الأنصارية أن أباها زوجها وهي ثيب فكرهت ذلك فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فرد نكاحھا‘‘[2] |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |