Maktaba Wahhabi

430 - 453
جہلاء وغیرہ اسی طرح وہ بدو گنوار بھی اس زمرے میں آتے ہیں جن کے دلوں میں ایمان پوری طرح راسخ نہیں ہوا ان کی تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔ مشابہت کے باب میں یہ قاعدہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہ چیزیں مشابہت کے ضمن میں نہیں آتیں جن کا تعلق کفار کے عقائد، عبادات یا عادات وغیرہ سے نہیں یا وہ چیزیں جو ان کی پہچان یا ان کے ساتھ خاص نہیں وہ باتیں بھی جو کسی شرعی حکم کے خلاف نہیں اور نہ ان کے کرنے سے کسی فتنہ و فساد پھیلنے کا ڈر ہے۔ کفار کی مشابہت سے کیوں منع کیا گیا ہے؟ ابتدائی طور پر ہمیں اسلام کا یہ اصول سمجھ لینا چاہیے کہ دین کی بنیاد تسلیم و رضا اور اطاعت پر ہے یعنی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت۔ اطاعت نام ہے اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی باتوں کی تصدیق کا۔ اللہ کے احکام کی بجا آوری اور منع کی گئی چیزوں سے اجتناب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل اتباع و پیروی کا۔ جب یہ اصول ہم نے سمجھ لیا تو پھر ایک مسلمان کو چاہیے کہ: ٭ ہر اس بات کے سامنے سر تسلیم خم کر دے جو رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہو۔ ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور احکام کی تعمیل کرے جن میں سے ایک مشابہت کفار سے اجتناب کا حکم ہے۔ ٭ جب ایک مسلمان تسلیم و رضا کے ساتھ مطمئن ہو جائے، اللہ تعالی کی بیان کردہ اور عطا کی ہوئی شریعت پر مکمل اعتماد اور کامل یقین کے ساتھ اطاعت بجالائے تو پھر اس کے لیے جائز ہے کہ وہ شرعی احکام کی وجوہات، اسباب اور حکمتیں تلاش کرے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ کفار کی مشابہت سے روکنے کے لیے بہت سارے اسباب ہیں اور ارباب عقل و دانش اور خوش فطرت لوگوں کو ان سے اکثر کی معرفت حاصل ہو جاتی ہے۔ ٭ کفار کے تمام اعمال کی بنیاد گمراہی اور فساد پر ہے: کفار کے اعمال کے متعلق یہ ایک طے شدہ اصول ہے کہ ان کے اعمال آپ کو پسند آئیں یا آپ انہیں ناپسند کریں ۔ وہ اعمال بظاہر فتنہ انگیز ہوں یا فساد ان کے باطن میں چھپا ہوا ہو۔ ان کے اعمال کی بنیاد بہر حال گمراہی، انحراف اور فساد پر ہی ہے۔ ان کے عقائد ہوں یا عادات و عبادات عام طور اطوار ہوں یا جشن و تہوار۔ یہ سب کے سب خیر و بھلائی
Flag Counter