Maktaba Wahhabi

442 - 453
طرح دین میں غیر ضروری تشدد اختیار کرنا ان اقوام کے خصائص ہیں ۔ چھٹی قسم … غیر مسلم (اعجمی) غیر مسلم عجمیوں سے مشابہت بھی جائز نہیں ۔ اس کی بنیاد نبی علیہ السلام کا یہ فرمان ہے: نَہٰی أَنْ یَجْعَلَ الرَّجُلُ فِیْ أَسْفَلِ ثِیَابِہِ حَرِیْرًا مِثْلَ الأَعَاجِمِ ، أَوْ یَجْعَلَ عَلَی مَنْکِبَیْہِ حَرِیْرًا مِثْلَ الأَعَاجِمِ ۔[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شخص عجمیوں کی طرح اپنے لباس کے نیچے یا کندھوں پر ریشم کا کپڑا استعمال کرے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص کے لیے تعظیماً کھڑا ہونے سے بھی منع فرمایا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے بھی روک دیا کہ اگر امام کسی وجہ سے نماز بیٹھ کر پڑھے تو مقتدی پیچھے کھڑے ہوں ، اس احتیاط کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ عام دیکھنے والے کہیں یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ کھڑے ہونے والے مقتدی امام کی تعظیم میں کھڑے ہیں ۔ حدیث پاک میں اس ممانعت کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ یہ طریقہ تعظیم عجمیوں کے انداز سے مشابہت رکھتا ہے۔ چونکہ وہ اپنے اکابر ، روساء اور بڑوں کے لیے کھڑے ہوتے تھے اسی لیے یہ عمل مشابہت کی بناء پر ممنوع ٹھہرا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ عجمی اور مشرکین و کفار جیسا لباس پہننے سے سختی سے منع فرماتے۔ ایسی بہت سی باتوں کی طرف سلف صالحین نے توجہ دلائی ہے۔ ساتویں قسم… جاہلیت اور جہلاء جاہلیت کے ان تمام اعمال سے عمومی طور پر منع کر دیا گیا ہے جن کا تعلق اہل جاہلیت کے اخلاق و عبادت اور عادات و اطوار سے ہے۔ جیسے بے پردگی یعنی عورتوں کا حسن و زینت دکھائے پھرنا۔ اسی طرح جہلاء کی طرح احرام باندھنے کے بعد اپنے اوپر کسی چیز کا سایہ نہ پڑنے دینا، جیسے آج کل روافض کرتے ہیں ۔ جسم کی نمائش اور عریانی و فحاشی، قومی عصبیت، حسب ونسب پر فخر و غرور ، دوسرے کے نسب ناموں پر طعن و تشنیع ماتم کرنا اور ستاروں کے ذریعے بارش مانگنا۔ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے پیغام کے ساتھ ان تمام جاہلی احوال، افعال، رسم و رواج ، آباؤ اجداد کی تقلید اور ان کے
Flag Counter