’’ بدترین کھانا ولیمے کا وہ کھانا ہے جس میں مال داروں کو بلایا جائے اور فقراء کو چھوڑ دیا جائے۔‘‘ حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ یہ قول مرفوع کے حکم میں ہے (فتح الباری) اس کی تائید صحیح مسلم کی روایت سے بھی ہوتی ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : "شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ، يُمْنَعُهَا مَنْ يَأْتِيهَا، وَيُدْعَى إِلَيْهَا مَنْ يَأْبَاهَا، وَمَنْ لَمْ يُجِبِ الدَّعْوَةَ، فَقَدْ عَصَى اللهَ وَرَسُولَهُ" [1] ’’ بدترین کھانا ولیمے کا وہ کھانا ہے جس میں ان(غرباء) کو تو روک دیا جائے جو اس میں آتے ہیں اور ان کو بلایا جاتا ہے جو اس میں آنے سے انکار کرتے ہیں اور جس نے دعوت قبول نہیں کی ، اس نے اللہ عزوجل اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔‘‘ ایک اور حدیث ہے جس میں نیکوں ہی کو کھلانے کی ترغیب دی گئی ہے فرمایا : "لَا تُصَاحِبْ إِلَّا مُؤْمِنًا، وَلَا يَأْكُلْ طَعَامَكَ إِلَّا تَقِيٌّ " [2] ترجمہ: ’’ دوست اور ساتھی مومن ہی کو بناؤ اور تمہارا کھانا بھی سوائے متقی کے اور کوئی نہ کھائے۔‘‘ (5) اوپر حدیث گزری ہے کہ جس نے دعوت قبول نہیں کی، اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ، اس سے معلوم ہوا کہ دعوت قبول کرنا، چاہے وہ ولیمے کی ہو یا عام دعوت ، ضروری ہے۔ حتی کہ اگر کسی نے نفلی روزہ رکھا ہوا ہے تو اس کو بھی اجازت دی گئی ہے کہ وہ نفلی روزہ توڑ لے اور دعوت میں شریک ہوجائے ، بالخصوص جب دعوت کرنے والا اصرار کرے اگر اصرار نہ کرے تو روزے دار کی مرضی ہے کہ روزہ توڑے یا نہ توڑے ، روزہ نہ توڑے تو دعوت کرنے والے کے حق میں دعائے خیر کر دے ۔ [3] (6) اگر نفلی روزہ توڑ کر دعوت کھائی جائے تو اس نفلی روزے کی قضا ضرور ی نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |