Maktaba Wahhabi

281 - 288
بِلَزُوْمِ النِّسَائِ بُیُوْتَہُنَّ وَالْاِنْکِفَافِ عَنِ الْخُرُوْجِ مِنْہَا إِلاَّ لِضَرُوْرَۃٍ۔))[1] ’’اس آیت کا معنی گھروں میں چمٹے رہنا ہے،اگرچہ خطاب تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو ہے،لیکن اس کے معنی میں ان کے علاوہ دیگر عورتیں بھی داخل ہیں۔علاوہ ازیں اس حکم سے دوسری عورتوں کو مستثنیٰ کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں،بلکہ شریعت تو عورتوں کو اپنے گھروں سے چمٹے رہنے،اور بلاضرورت باہر نکلنے[کے احکامات]سے بھری پڑی ہے۔‘‘ تعجب ہے ان لوگوں کی عقل ودانش پر جو گھروں میں ٹکے رہنے کا حکم امہات المومنین کے لئے مخصوص کرتے ہیں،جو کہ قرآن کریم کے واضح بیان کے مطابق پاک باز ہیں،اور دیگر عورتوں کو اس حکم سے مستثنیٰ قرار دیتے ہیں۔کیا دیگر عورتیں ازواج مطہرات سے زیادہ پاک باز ہیں ؟ سب مرد وزن کے خالق رب تعالیٰ کی قسم! ہماری اور ان کی عورتوں کو اس حکم کی پابندی کی ضرورت پاک طینت اور بلند سیرت امہات المومنین سے کہیں زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں گھروں کا عورتوں کے لئے اصل ٹھکانا ہونے پر یہ بات بھی دلالت کناں ہے کہ مردوں پر پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرنے،خطبہ جمعہ سننے،اور نماز جمعہ ادا کرنے کی خاطر مسجد میں آنا فرض ہے،لیکن عورتیں اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔[2] صرف یہی نہیں،بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح انداز میں بیان فرمایا کہ عورت کی گھر میں نماز مسجد میں اس کی باجماعت نماز سے اعلیٰ وافضل ہے۔[3]
Flag Counter