Maktaba Wahhabi

50 - 288
اللہ تعالیٰ کے ارشاد گرامی[وَقُلْنَ قَوْلًامَّعْرُوْفًا]کی تفسیر میں ترجمان القرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ہے: ((أَمَرَہُنَّ بِالْأَمْرِ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّہْيِ عَنِ الْمُنْکَرِ۔))[1] ’’اللہ تعالیٰ نے انہیں نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا حکم دیا ہے۔‘‘ کوئی یہ گمان نہ کرے کہ[امر بالمعروف اور نہی عن المنکر]کا فریضہ ادا کرنے کا حکم صرف آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلمکی ازواج مطہرات کے لیے ہے،کیونکہ اگرچہ آیت کریمہ میں خطاب ان کے لیے ہے،مگر اس فریضہ کی ادائیگی کا مطالبہ تمام مسلمان عورتوں سے ہے۔اسی سلسلے میں امام ابوبکر جصاص رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: ((فَہٰذِہِ الأُمُوْرُ کُلُّہَا مِمَّا أَدَّبَ اللّٰهُ تَعَالَی بِہِ نِسَائَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم صِیَانَۃً لَہُنَّ وَسَائِرَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِیْنَ مُرَادَاتٍ بِہَا۔))[2] ’’اللہ تعالیٰ نے ان باتوں[امر بالمعروف اور نہی عن المنکر،اور اس کے پہلے دیگر ذکر کردہ احکام]کا ادب تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی حفاظت کی غرض سے ان کو سکھلایا،لیکن اہل ایمان کی عورتیں بھی ان احکام کی تعمیل کی پابند ہیں۔‘‘ 2۔ارشاد رب رحیم: {وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُہُمْ أَوْلِیَائُ بَعْضٍ یَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَیُطِیْعُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ أُوْلٰئِکَسَیَرْحَمُہُمُ اللّٰهُ إِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ o وَعْدَ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہٰرُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا وَمَسٰکِنَ طَیِّبَۃً فِيْ
Flag Counter