اے ابو طلحہ ! کیا آپ کو[اس بات کا]علم نہیں کہ جن معبودوں کی تم پرستش کر رہے ہو،انہیں فلاں قبیلے کے بڑھئی غلام نے چھیل کر بنایا ہے ؟ اور اگر آپ ان میں آگ لگاؤ تو وہ جل کر راکھ ہو جائیں گے۔‘‘
راوی نے بیان کیا:’’وہ[ابو طلحہ]ان کے ہاں سے چلے گئے،لیکن بات ان کے دل میں اتر چکی تھی۔‘‘
راوی نے بیان کیا:’’[اس کے بعد]جب بھی وہ ان[ام سلیم رضی اللہ عنہا]کے ہاں آتے،تو وہ یہی بات ان کے سامنے دہراتیں۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے کہ انہوں نے کہا:
((یَا أَبَا طَلْحَۃَ ! أَلَسْتَ تَعْلَمُ أَنَّ إِلٰہَکَ الَّذِيْ تَعْبُدُ إِنَّمَا ہُوَ شَجَرَۃٌ تَنْبُتُ مِنَ الْأَرْضِ،وَإِنَّمَا نَجَّرَہَا حَبَشِيُّ بَنِيْ فُلاَن؟۔‘‘
قَالَ:’’بَلٰی۔‘‘
قَالَتْ:’’أَمَا تَسْتَحْیِيْ تَسْجُدُ لِخَشْبَۃٍ تَنْبُتُ مِنَ الْاَرْضِ نَجَّرَہَا حَبَشِيُّ بَنِيْفُلاَنٍ؟۔‘‘
قَالَتْ:’’فَہَلْ لَکَ أَنْ تَشْہَدَ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰهِ،وَأُزَوِّجُکَ نَفْسِيْ لاَ أُرِیْدَ مِنْکَ صَدَاقًا غَیْرَہُ؟۔‘‘
قَالَ لَہَا:’’دَعِیْنِي حَتَّی أَنْظُرَ۔‘‘
قَالَتْ:’’فَذَہَبَ،فَنَظَرَ،ثُمَّ جَائَ فَقَالَ:’’أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰهِ(صلی اللّٰه علیہ وسلم)[1]
’’اے ابو طلحہ ! کیا تم جانتے نہیں کہ جس معبود کی تم پوجا کرتے ہو وہ تو زمین میں اگنے والا ایک درخت ہے،اور اس کو فلاں قبیلے کے حبشی غلام نے خراشا
|