Maktaba Wahhabi

82 - 288
تراشا ہے۔‘‘ انہوں نے جواب میں کہا:’’کیوں نہیں’‘[یعنی میں اس بات کو جانتا ہوں] انہوں[حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا]نے کہا:’’کیا تمہیں شرم نہیں آتی کہ تم ایک لکڑی کے[ٹکڑے]کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہو جو زمین میں اگتی ہے،اور یقینا فلاں قبیلے کے حبشی غلام نے چھیل چھال کر اس کو بنایا ہے؟۔‘‘ انہوں نے مزید کہا:’’کیا آپ اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں،اور یقینا محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ؟ اور اگر آپ ایسے کر لو،تو میں آپ کے ساتھ شادی کے لیے تیار ہوں،اور اس کے علاوہ آپ سے کسی اور چیز کو بطور حق مہر نہیں جانتی۔ ابوطلحہ نے ان سے کہا:’’مجھے مہلت دیجیے کہ میں غور کروں۔‘‘ انہوں[ام سلیم رضی اللہ عنہا]نے بیان کیا:’’وہ چلے گئے اور غوروفکر کیا،پھر واپس آ کر کہا:’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں،اور یقینا محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔‘‘ اور نسائی کی روایت میں ہے: ((قَالَتْ:’’وَاللّٰهِ ! مَا مِثْلُکَ یَا أَبَا طَلْحَۃَ ! یُرَدُّ،وَلٰکِنَّکَ رَجُلٌ کَافِرٌ،وَأَنَا امْرَأَۃٌ مُسْلِمَۃٌ،وَلاَ یَحِلُّ لِيْ أَنْ أَتَزَوَّجَکَ۔فَإِنْ تُسْلِمْ فَذَاکَ مَہْرِيْ،وَمَا أَسْأَلُکَ غَیْرَہُ۔‘‘ قَالَ ثَابِتٌ:’’فَمَا سَمِعْتُ بِامْرَأَۃٍ قَطُّ کَانَتْ أَکْرَمَ مَہْرًا مِنْ أُمِّ سُلَیْمٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم:أَلْإِسْلاَمَ۔فَدَخَلَ بِہَا فَوَلَدَتْ لَہُ۔))[1]
Flag Counter