Maktaba Wahhabi

568 - 630
اہمیت کا حامل ہے۔ حافظ ابو الخطاب ابن دحیہ ’’کتاب ما جاء في شھر شعبان‘‘ میں رقمطراز ہیں: ’’قال أھل التعدیل والتجریح: لیس في حدیث النصف من شعبان حدیث یصح‘‘ (الباعث لأبي شامۃ، ص: ۱۲۷) ’’اہلِ جرح و تعدیل فرماتے ہیں: شعبان کی پندرہویں شب کی بابت کوئی حدیث صحیح نہیں۔‘‘ مشہور مالکی امام ابوبکر ابن العربی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ولیس فی لیلۃ النصف من شعبان حدیث یعول علیہ، لا في فضلہا ولا فی نسخ الآجال فیہا، فلا تلتفتوا إلیہا ‘‘[أحکام القرآن لابن العربی، ج:۲، ص:۲۱۴] ’’نصف شعبان کی رات اور فضیلت کے بارے میں کوئی حدیث قابلِ اعتماد نہیں ہے اور اس رات موت کے فیصلے کی منسوخی کے بارے میں بھی کوئی قابلِ اعتماد حدیث نہیں ہے۔ لہٰذا ان احادیث کی طرف التفات نہ کیا جائے۔‘‘ حافظ علائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس بارے میں کوئی صحیح اور حسن حدیث نہیں۔‘‘(الفتاویٰ المستغربۃ للعلائي، ص: ۶۳) حضرت عطاء بن یسار کا قول: ’’میں امید کرتا ہوں کہ یہ فضیلت ہر رات کو حاصل ہے۔‘‘ [شرح أصول اعتقاد للالکائي، ج: ۳، ص: ۴۵۱، رقم: ۷۷۰] ان اقوال پر مستزاد ہے۔ اس لیے امام البانی کا علامہ قاسمی پر ردّ کرنا بے فائدہ ہے۔ اور ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں کہ ناقدینِ فن نے اس کی انفرادی سندوں
Flag Counter