Maktaba Wahhabi

147 - 242
مُوْسٰی قَالَ فَعَلَ عُمَرَ تُعَاوِرَ جُزْئَ الْقُرْاٰنِ فِیْ حَلْقَۃٍ عِشْرِیْنَ رَجُلًا بَعْدَ صَلَاۃِ الْجَنَازَۃِ لِاِمْرَأَۃِ مَلَقبۃٍ بِحَیْبَۃَ وَلِرَجُلٍ مِنْ قَبِیْلَۃِ الْاَنْصَارِ))[1] سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حبیبہ نامی عورت اور ایک انصاری آدمی کے جنازہ پر چالیس آدمیوں کے حلقہ میں قرآن پھرایا تھا۔ جواب:..... حسب سابق یہ اثر بھی محض جھوٹ ہے۔ صاحب فتوح البلدان محمد بن عمر واقدی کذاب ہے: ((قَالَ اَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ہُوَ کَذَّابٌ یُقَلِّبُ الْاَحَادِیْثَ قَالَ ابْنُ مُعِیْنٍ لَیْسَ بِثِقَۃٍ وَقَالَ مَرَّۃً لَا یُکْتَبُ حَدِیْثُہٗ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَاَبُوْ حَاتِمٍ مَتْرُوْکٌ قَالَ اَبُوْ حَاتِمٍ اَیْضًا وَالنَّسَائِیُّ یَضَعُ))[2] یعنی واقدی جھوٹا متروک اور حدیث ساز راوی ہے۔ لہٰذا یہ موضوع روایت اس مسئلہ میں حجت نہیں ۔ تیسری روایت:..... ((اَخْبَرَنَا سَعْدٌ عَنْ اَیُّوْبَ عَنْ جَمِیْعٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ بَکْرٍ اَنَّہٗ اَوْ جَدَدَوْرَانَ الْقُرْاٰنِ عُمر وَالْقُرْاٰنُ شَافِعٌ لِلْمُؤْمِنِیْنَ حَیًّا وَبَعْدَ مَمَاۃٍ)) [3] سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دوران قرآن ایجاد کیا تھا اور قرآن زندگی اور موت دونوں میں مومنوں کا شفیع ہے۔ جواب:..... یہ اثر بالکل کمزور ہے۔ اس اثر کی سند میں سعد، ایوب اور جمیع تینوں مجہول راوی ہیں ۔ بہرحال یہ تینوں اثرمخدوش اور واہی ہیں اور اس قابل نہیں کہ ان کو دین کے کسی
Flag Counter