Maktaba Wahhabi

190 - 242
جیسے کہ فقہاء حنفیہ اور خان صاحب بریلوی کی تصریحات بیان ہو چکی ہیں ۔ جواب 2:..... یہ کھانا اس لیے بھی مکروہ ہے کہ اس کھانے کے لیے ازخود دن مقرر کیا جاتا ہے اور ازخود دنوں کا تعین اور وقت اور سال کا تقرر سنت نہیں ہے لہٰذا اجتناب لازم ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے فقہاء دین اگر یہ وجوہات بیان نہ بھی کرتے تو بھی کچھ مضائقہ نہ تھا کیونکہ سیّدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ان ضیافتوں کی حرمت و کراہت کے ثبوت میں کافی ہے۔ تیسرا شبہ:..... ہدیۃ الحرمین میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرزند جناب ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد سوم، دہم، ہفتم اور چہلم میں چھوہاروں پر فاتحہ دی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کھلائے، اس سے معلوم ہوا کہ سوم، دہم، ہفتم اور چہلم سنت ہیں ۔ جواب:..... یہ قصہ فرضی اور من گھڑت ہے۔ خود مفتیان احناف نے اس کی تردید کر دی ہے۔ چنانچہ مولانا محمد عبدالحی رحمہ اللہ حنفی لکھتے ہیں کہ ہدیۃ الحرمین میں لکھا ہوا قصہ بالکل غلط ہے، کتب معتبرہ میں اس کا نشان تک نہیں ملتا۔[1] بعض جگہوں پر رواج ہے کہ میت کے کچھ وارث دریا پر جا کر پاک صاف ہونے کی لیے نہاتے ہیں ۔ مگر شریعت اسلامیہ میں ان کے اس رواج کی قطعاً کوئی دلیل نہیں ۔ ان کے اس رواج سے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ ماتم کو نجاست کا سبب سمجھے ہیں تو ان کی یہ سوچ صحیح نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر تکلیف اور مصیبت کو مسلمان کے لیے طہارت اور گناہوں کا کفارہ قرار دیا ہے۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث میں ہے: ((مَا یُصِیْبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَ لَا وَصَبٍ وَ لَا ہَمٍّ وَ لَا حُزْنٍ وَ لَا اَذًی وَ لَا غَمٍّ حَتَّی الشَّوْکَۃُ یُشَاکُہَا اِلَّا کَفَّرَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ خَطَایَاہُ))[2]
Flag Counter