Maktaba Wahhabi

231 - 242
’’شاید ان دونوں لکڑیوں کے خشک ہونے تک ان مردوں کے عذاب میں تخفیف ہو جائے۔‘‘ لہٰذا پھول بالاولیٰ باعث تخفیف عذاب قبر ہیں ۔ جواب1:..... یہ کہنا کہ شاخ تر تخفیف عذاب کا باعث تھی صحیح نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سفارش کے ساتھ تخفیف عذاب کی توقع کی تھی۔ جیسے کہ صحیح مسلم میں ہے: ((عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِنِّیْ مَرَرْتُ بِقَبَرَیْنِ یُعَذَّبَانِ فَاَحْبَبْتُ بِشَفَاعَتِیْ اَنْ یُرْفَعَ ذَاکَ عَنْہُمَا مَا دَامَ الْغُصْنَانُ رُطْبَیْنِ))[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایسی دو قبروں پر آیا جنہیں عذاب ہو رہا تھا۔ چنانچہ میں نے سوچا کہ ان دونوں شاخوں کے خشک ہونے کی مدت تک بوجہ میری سفارش کے اگر ان سے عذاب تھم جائے تو اچھا ہے۔‘‘ جواب2:..... یہ بات شرع اور عقل کے خلاف ہے کہ شاخ کی رطوبت تخفیف عذاب کا باعث بنی ہو۔ ورنہ سدا بہار باغیچوں ، گلبنوں اور نرسریوں میں دفن ہونے والے کافروں اور ملحدوں کے عذاب میں بھی تخفیف ماننی پڑے گی۔ جواب 3:..... ان کے عذاب میں متوقع تخفیف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی مرہون منت ہے۔ تخفیف عذاب کا سوال گویا شاخ کے خشک ہونے تک تھا۔ محقق ناصر الدین البانی لکھتے ہیں : ((اَلتَّبَرُّکُ بِاَثَرِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَ دُعَائِہٖ بِالتَّخْفِیْفِ عَنْہُمَا وَ کَاَنَّہٗ جَعَلَ مُدَّۃَ بَقَائِ النَّدَاوَۃِ فِیْہِمَا حَدًّا لِمَا وَقَعَتْ بِہِ الْمَسْاَلَۃُ))[2] جواب4:..... ان دونوں قبروں پر دو پھانکوں کا گاڑنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے۔ (۱)عذاب قبر ایک غیبی اور ان دیکھی چیز ہے جس پر سوائے رسول کے کسی کو اطلاع نہیں
Flag Counter