Maktaba Wahhabi

232 - 242
دی جاتی جیسے کہ قرآن مجید میں ہے:﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًا، اِِلَّا مَنِ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْلٍ﴾ (الجن: ۲۶۔۲۷) ’’(وہ) غیب کو جاننے والا ہے، پس اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔ مگر کوئی رسول، جسے وہ پسند کر لے۔‘‘(۲) اگر یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت نہ ہوتی تو ہمارے سلف اس عمل کو جاری رکھتے اور سلف میں اس کا رواج تو کجا اس کا کھوج تک نہیں ملتا۔ شبہ2:..... حافظ سیوطی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ گیلی شاخ تسبیح کرتی ہے اور تسبیح تخفیف عذاب کا باعث ہے۔ جواب:..... یہ توجیہ بالکل غلط ہے کیونکہ حیوانات، نباتات اور جمادات کا ایک ایک ذرہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس میں مصروف کار ہے جیسے کہ سورۂ بنی اسرائیل میں ہے: ﴿وَ اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَ لٰکِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُمْ﴾ (بنی اسرائیل: ۴۴) ’’ہر ایک چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے درآنحالیکہ وہ اس کی تعریف کرنے والی ہے یہ الگ بات ہے تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے۔‘‘ علاوہ ازیں یہ توجیہ اگر صحیح ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شاخ کو پھاڑ کر دو ن بناتے بلکہ ایک شاخ اور مہیا کرتے اور ایک ایک شاخ دونوں قبروں پر گاڑ دیتے کیونکہ ہر آدمی یہ جانتا ہے کہ پھٹی ہوئی شاخ سالم شاخ کی بہ نسبت جلد خشک ہو جاتی ہے: فافہم و تدبر و لا تکن من القاصرین۔ شبہ3:..... سیدنا ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر شاخ گاڑ کر فرمایا تھا کہ شاید اس کے خشک ہونے تک قبر والے کو چین رہے۔[1] جواب:..... اس روایت کے دو راوی شاہ بن عمار اور نصر بن منذر مجہول ہیں اور قتادہ مدلس ہے اور لفظ ’’عن‘‘ سے روایت کرتا ہے لہٰذا یہ حدیث سخت ضعیف ہونے کی وجہ سے
Flag Counter