Maktaba Wahhabi

79 - 242
’’مصیبت کے شروع میں ران کو پیٹنے پر آدمی کا اجر ضائع ہو جاتا ہے۔‘‘ ’’میت پر آواز بلند کے ساتھ رونا اور کپڑے پھاڑنا جائز نہیں ۔‘‘ (۱۲)..... ’’عَنْ اَبِیْ الْحَسَنِ قَالَ ضَرْبُ الرَّجُلِ یَدَہٗ عَلٰی فَخِذِہٖ عِنْدَ الْمُصِیْبَۃِ اِحْبَاطُ لِاَجْرِہٖ‘‘[1] (۱۳)..... فضیل بن میسر کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت جعفر صادق کی خدمت میں اپنی مصیبت کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: ’’اَمَّا اِنَّکَ اِنْ تَصْبِرَ تُوْجَرْ وَاَلاَّ تَصْبِرْ یَمْضِیْ عَلَیْکَ قَدْرُ اللّٰہِ الَّذِیْ قَدَّرَعَلَیْکَ وَاَنْتَ مَازُوْرٌ‘‘[2] ’’اگر تو اپنی مصیبت پر صبر کرے گا اجرپائے گا اگر صبر نہیں کرے گا تو اللہ تعالیٰ کی تقدیر تو تجھ پر نافذ ہو جائے گی مگر توگناہ کے بوجھ تلے دبا رہے گا۔‘‘ (۱۴)..... جناب ابو عبداللہ جعفرکا ایمان افزاء طرز عمل: قتیبہ الاعشی کہتے ہیں کہ حضرت کا ایک فرزند بیمار تھا۔ میں اس کی تیمار داری کے لیے حاضر ہوا تو حضرت کو افسردہ اور غمگین پایا اور ان کے فرزند کی خیریت معلوم کی تو فرمایا: وہ جاں بلب ہے۔ حضرت کچھ دیر کے بعد تشریف لائے تو ان کا چہرہ درخشندہ تھا تو میں سمجھا کہ بیٹے کو افاقہ ہے۔ جبھی تو خوش خرم نظر آ رہے ہیں ۔ دریافت کرنے پر پتہ چلا کہ بیٹا اللہ کو پیارا ہو چکا ہے تو میں نے ازراہ تعجب پوچھا کہ حضرت جب آپ کا بیٹا حیات تھا تو آپ غمناک اور پر ملال تھے اور اس کی وفات پر آپ کا چہرہ پر سکون اور روشن ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ ’’فَقَاَ اِنَّا اَہْلَ الْبَیْتِ اِنَّمَا نَجْزِعُ قَبْلُ الْمُصِیْبَۃِ فَاِذَا وَقَعَ اَمْرُ اللّٰہِ رَضِیْنَا بِقَضَائِہٖ وَسَلَّمْنَا لِاَمْرِہ‘‘[3]
Flag Counter