Maktaba Wahhabi

80 - 242
’’اہل بیت متوقع مصیبت پر تو غمناک اور بے قرار ہو جاتے ہیں مگر جب اللہ تعالیٰ کا حکم وارد ہو جاتا ہے تو ہم اس کے فیصلے کو خندہ پیشانی سے قبول کر لیتے ہیں اور اس کے حکم کو دل و جان سے مان لیتے ہیں ۔‘‘ (۱۵)..... حضرت باقر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’لَا یَصْلُحُ الصِّیَاحُ عَلَی الْمَیِّتِ وَلَا یَنْبَغِیْ وَلٰکِنَّ النَّاسِ لَا یَعْرِفُوْنَہٗ وَالصَّبْرُ خَیْرٌ‘‘[1] ’’میت پر نالۂ و شیون درست ہے اور نہ جائز ہے مگر لوگ اس مسئلہ سے ناواقف ہیں حالانکہ صبر بہتر ہے۔‘‘ اس موضوع پر اہل بیت کی اور بھی بہت سی روایات موجود ہیں جو شیعہ فرقہ کی معتبر کتابوں میں مروی ہیں تاہم مذکور بالا ۱۳ روایات ہی سردست کافی ہیں جو ان کی مستند ترین کتاب فروع کافی سے ہدیہ قارئین کر دی گئی ہیں ۔ لَعَلَّ فِیْھَا الْکَفَایَۃُ لِمَنْ لَہُ الدَّرَایَۃُ وَمَا اُرِیْدُ اِلاَّ الْاِصْلَاحَ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلاَّ بِاللّٰہِ وَبِیَدِہِ التَّوْفِیْقُ وَالصَّلَاحُ جس شخص کو اللہ رب العزت نے بصیرت سے نوازا ہو، اس کے لیے یہ دلائل کافی ہیں اور ہماری کوشش تو اصلاح کی ہے۔ جب کہ ہدایت اور اس کی توفیق اور اصلاح یہ سب اللہ رب العزت کی طرف سے ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter