Maktaba Wahhabi

83 - 242
’’جب سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو بھیجی تو انہوں نے خط پڑھ کر فرمایا: کتنی بڑی مصیبت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاہم نانا جی(صلی اللہ علیہ وسلم) کا فرمان ہے کہ جب تمہیں کوئی مصیبت پہنچے تو میری موت کی مصیبت کو یاد کرو کیونکہ کسی مسلمان پر میری موت کی مصیبت سے بڑی کوئی مصیبت نہیں آ سکتی، پھر سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ نانا جی(صلی اللہ علیہ وسلم) کا یہ فرمان بالکل بجا ہے۔‘‘ (۷)..... سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی آخری وصیت: آپ نے اپنی شہادت سے کچھ پہلے کربلا کے خونی میدان میں اپنی ہمشیرہ بی بی زینب کو فرمایا: اے بہن جو میرا حق تم پر ہے اس کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ میری مصیبت مفارقت پر صبر کرنا ہو گا۔ پس جب ماراجاؤں تو ہرگز منہ نہ پیٹنا اور اپنے بال نہ نوچنا اور گریبان چاک نہ کرنا کہ تم فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی بیٹی ہو۔ جیسا انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مصیبت میں صبر فرمایا تھا۔ اسی طرح تم بھی میری مصیبت میں صبر کرنا۔[1] بہت سے مواعظ اپنی خواہر (زینب) سے بیان کر کے وصیت کی اور کہا اے گوہر گرامی تم کو میں قسم دیتا ہوں کہ میں جب شہید ہو کر بعالم بقا رحلت کروں گریبان چاک نہ کرنا اور منہ نہ نوچنا، واویلا نہ کرنا۔[2] (۸)..... حضرت زین العابدین رحمہ اللہ کا فتویٰ: ((قَالَ اَلصَّبْرُ مِنَ الْاِیْمَانِ بِمَنْزِلَۃِ الرَّاْسِ مِنَ الْجَسَدِ وَلَا اِیْمَانَ لِمَنْ لاَّ صَبْرَ لَہٗ))[3] ’’آپ نے فرمایا: صبر ایمان کے لیے سر کے مانند ہے اور مصیبت کے وقت صبر
Flag Counter