فون کرنے سے پہلے نمبر کی تحقیق کرلینی چاہیے: فون کرنے سے پہلے نمبرکی تصدیق کر لیناچاہیے کہ واقعی یہ فلاں شخص کا نمبر ہے ، تاکہ ایسا نہ ہو کہ کسی دوسرے کا نمبر ڈائل ہوجائے اور آپ اُس کے لیے ناگواری کا باعث بن جائیں، (لا ضرر ولا ضرار) کی حدیث پیش نظر رہنی چاہیےاگر کبھی غیر شعوری طور پر ایسا ہوجاتا ہے تو نرم لہجے میں ان سے معذرت کرلی جائے کہ ’’معاف کیجئے گا ، غلطی سے آپ کا نمبر ڈائل ہو گیا ‘‘۔ فون کرتے وقت شرعی الفاظ کا استعمال کیا جائے: مثلاً جب بات کرنا شروع کریں تو کہیں السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ، اسی طرح فون اٹھانے والا بھی السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ کے ذریعہ گفتگو کی ابتداء کرے کیونکہ سلام میں پہل کرنا بہتر ہے ۔ بالعموم لوگ فون کرتے یا اٹھاتے ہوئے ’’ہیلو ‘‘ ’’ہیلو‘‘کہتے ہیں‘یہ اسلامی آداب کے منافی ہے ۔ اسلام نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ جب ہم کسی سے ملیں تو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہیں، اس کا اطلاق بالمشافہ ملاقات پر بھی ہوگا ، خط وکتابت پربھی ہوگا اور فون پر بھی ہوگا ۔ پھر’’ ہیلو‘‘ کہنے کی وجہ سے جہاں ایک طرف غیرمسلموں کی مشابہت لاز م آتی ہے، وہیں ایک آدمی بے پناہ اجروثواب سے محروم بھی ہو جاتا ہے ، امام بخاری رحمہ اللہ نے الادب المفرد میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے کہ ایک آدمی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س سے گذرا تو اس نے کہا السلا م علیکم آپ نے فرمایا : اِسے دس نیکیاں ملیں ، دوسرا آدمی گذرا تو کہا : السلام علیکم ورحمۃ اللہ آپ نے فرمایا : اِسے بیس نیکیاں ملیں، تیسرا آدمی گذرا تو اس نے کہا : السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، آپ نے فرمایا : اِسے تیس نیکیاں ملیں ۔[1] اس حدیث کو پیش نظر رکھتے ہوئے اگر ہم فون پر اسلامی طریقہ کو اپنائیں اور السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہیں توہم صرف فون کرنے پرتیس نیکیوں کے حقدار ٹھہرتے ہیں۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |