كَاۗفَّةً كَمَا يُقَاتِلُوْنَكُمْ كَاۗفَّةً ۭ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ ] (التوبۃ آیت 36) جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس دن سے اللہ کے نوشتہ کے مطابق اللہ کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہی ہے، جن میں چار مہینے حرمت والے ہیں ۔ یہی مستقل ضابطہ ہے۔ لہذا ان مہینوں میں (قتال ناحق سے) اپنے آپ پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے سب مل کر لڑو، جیسے وہ تم سے مل کر لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے۔ نہایت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ایک طرف ہم اسلام کی روشن تعلیمات کی پر نور اور دلبہار حسین وادی سے دور نکل کر جہالت کی تاریکیوں و اندھیروں کے صحراؤں میں بھٹک رہے ہیں تو دوسری طرف ہم مغرب کی سیاہ تہذیب کے رنگوں کی سیاہی سے اپنے دل و دماغ کی روشنی کو مدہم کر چکے ہیں ۔نتیجتاً ہمارے معاشرے کی اکثریت اس بات کا سرے سےاسلامی سال اور اس کے مہینوں کے ناموں کے بارے میں علم ہی نہیں رکھتی چہ جائیکہ کہ تمام تر معاملات میں اسی کو اپنانے کی کوشش کی جائے اور اس کے برعکسعیسائیوں کے سال اور مہینوں کے مطابق ہمارے معاملات گزر رہے ہیں۔ نیو ہیپی ائیر کے نام سے ہر سال کے اختتام پر اکتیس دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب کو نئے سال کے آغاز پر جو تہوار کے نام پر پاگل پن کا مظاہرہ ہوتا ہے اسے نیو ہیپی ائیر کہتے ہیں۔ یہ تہوار اور خوشی کم اور کفار کی غلامی، بے حیا اور بے پرواہ ہونے کا اظہار اور علامت زیادہ نظر آتی ہے ۔جس میں شرم و حیا کی تمام حدود کو پھلانگتے ہوئے اور اخلاق و آداب کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے، شور شرابہ، اوٹ پٹانگ حرکتیں، ناچ گانے اچھل کود کرتے ہوئے ،یہ نادان لڑکے اور لڑکیاں آزادانہ اور مخلوط ماحول میں میوزک پر رقص کرتے ہوئے جہالت اور حیوانیت کا ثبوت دیتے نظر آتے ہیں۔ ہیپی نیو ائیرمنانے کے مفاسد: عقل و اخلاق سے ماوراء اس تماشے کے مفاسد اور نقصانات کی بات کریں تو وہ چیدہ چیدہ ذیل میں درج کئے جاتے ہیں۔ پہلانقصان : اس تہوار کے منانے کا پہلا نقصان یہ ہے کہ یہ سراسر کفار مغرب کی ایک لایعنی بھونڈی قسم کی تقلید اور مشابہت ہے بلکہ سمجھ میں نہ آنے والی، فضول حرکتوں میں سے ایک ہے ،جس کے بارے میں محسن ِانسانیت مصلح الامۃ رحمۃ للعالمین نے ارشاد فرمایا تھا کہ کفار کی تقلید اور مشابہت |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |