کے اندھے پن پر مبنی، عقل سے ماوراء ایسے مظاہر دیکھنے کو ملیں گے کہ بالفرض بغیر کسی وجہ کے اگر وہ گو کے بل میں داخل ہو جائیں گے تو میری امت کے بھٹکے ہوئے لوگ بغیر سوچے سمجھے یہ عمل بھی کر بیٹھیں گے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ: "لَتَتَّبِعُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بَاعًا بِبَاعٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، وَشِبْرًا بِشِبْرٍ، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا فِي جُحْرِ ضَبٍّ لَدَخَلْتُمْ فِيهِ» ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى؟ قَالَ: «فَمَنْ إِذًا"[1] تم لوگ ضرور اپنے سے پہلے امتوں کے نقش قدم پر چلو گے (یہاں تک کہ) اگر وہ دو ہاتھ چلیں گے تو تم بھی دو ہاتھ چلو گے وہ ایک ہاتھ چلیں گے تو تم ایک ہاتھ چلو گے وہ ایک بالشت چلیں گے تو تم بھی ایک بالشت چلو گے حتی کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں داخل ہوں گے تو تم بھی داخل ہو گے صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ پہلی امتوں سے آپ کی مراد یہود و نصاری ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تو اور کون؟ حدیث کے مفہوم کے مطابق کفار کی تقلید اور اندھا دھند بغیر سوچی سمجھی کی جانے والی نقالی میں اسلام کا نام لینے والے دعویدار مسلمان شرم وحیا کے ساتھ اس بات کو بھی نظر انداز کر دیں گے کہ یہ چیز عقل کے خلاف ہے بلکہ انسانیت کے لیے مضر اور ناقابل برداشت ہے اور اس پرمستزاد یہ کہ عین شیطانیت، حیوانیت اور وحشی و جنسی دردنگی کی علامت ہے۔ دوسرا مفسد: اس تہوار کے منانے کا دوسرا نقصان یہ ہے کہ جن برائیوں اور فحش حرکات کا ارتکاب اس میں کیا جاتا ہے وہ گناہ کبیرہ اور حد سے تجاوز کرتی ہوئی ایک خطرناک نشانی ہونے کے ساتھ مہلک اثرات سے بھرپور ہمارے اس اسلامی معاشرہ کے لیے زہر قاتل بھی ہے کہ جس میں اجتماعی طور پر اعلانیہ و فخریہ انداز میں ایک دوسرے کو ترغیب دے کر ساحل سمندر اور دوسرے تفریحی مقامات پر ان برائیوں و منکرات کے لیے بلایا جاتا ہے اور ایسی رسومات و تہوار میں تعاون کرنا یا شرکت کرنا اور کسی بھی طرح سے اس کا حصہ بننا حرام ہے۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |