Maktaba Wahhabi

398 - 453
’’و یستحب للطالب ان یکون عزباً ما امکنہ‘‘[1] ’’ طالب علم کے لئے مستحب ہے کہ وہ جہاں تک ممکن ہو غیر شادی شدہ ہو۔‘‘ (تاکہ شادی کے بعد کی عائلی ذمہ داریاں اس کے لئے حصول علم سے مانع نہ بن جائیں۔) اور جوانی کی عمر میں کس قدر ترجیحی بنیادوں پر علم کو حاصل کیا جائے، اس کا اندازہ امام ابن الجوزی رحمہ اللہ کے اس قول سے لگائیں وہ فرماتے ہیں : ’’و اختار للمبتدی فی طلب العلم ان یدافع النکاح فان احمدبن حنبل لم یتزوج حتی تمت لہ اربعون سنۃ، و ھذا لاجل الھم ،ای للعلم [2] ’’میں مبتدی طالب علم کے لئے یہ پسند کرتا ہوں کہ وہ نکاح نہ کرے ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے شادی نہیں کی تھی حتی کہ ان کی عمر چالیس سال ہوگئی تھی اور اس تاخیر کی وجہ حصول علم تھی۔‘‘ اندازہ لگائیں طلبِ علم کی وجہ سے بعض اہل علم نے جوانوں کو نکاح میں تاخیر کرنے کی نصیحت کی ہے کہ کہیں یہ اس طلب علم کے ایک اہم مشن میں رکاوٹ نہ بن جائے ۔اس اسےصاف واضح ہے کہ طلب ِعلم جوانوں کے اہم وظائف میں سے ہے اور یہ اتنا اہم کام ہے کہ اسے نکاح پر ترجیح دی جائے۔ الغرض یہ عمر تعلّم ِعلم کی ہے(اگرچہ عمر کے کسی بھی حصے میں علم حاصل کرنے والے کو روکا نہیں جاسکتا)کیونکہ اس عمر میں انسان کی قوت حافظہ مضبوط ہوتی ہے۔اور ڈھلتی عمر کے ساتھ ساتھ اس کے ضبط کی طاقت بھی کمزور ہوجاتی ہے۔پھر وہ بہت سی چیزیں یاد کرنا چاہتا ہےتو بھی نہیں کرپاتا۔ دعوت و تبلیغ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کو نبوت جوانی کی عمر میں ملی ۔چونکہ نبوت ایک انتہائی کٹھن ذمہ داری ہے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ سخت آزمائش کن پر ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ’’الأنبیاء ثم الأمثل فالأمثل۔‘‘[3]’ ’سب سے زیادہ سخت آزمائش انبیاء پر آتی
Flag Counter