دیںاور ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کی پیشانی ،چہرے اور ناف تک ہاتھ بھی پھیرا تھا۔ملخصاً [1]بعض روایات میں ہے کہ پھر ابومحذورہ رضی اللہ عنہ نے خود کہا کہ مجھے مکہ میں اذان دینے کا حکم کریں[2] جبکہ بعض روایات میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا :’’اذهب فأذن لاھل مکۃ عند البيت الحرام۔‘‘ [3]سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ،ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں اذان دیتے رہے۔[4] } اور پھر یہی اذان کا سلسلہ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کی اولادمیں متوارث رہا۔ [5] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کی ذمہ داری لگائی تھی ،جو وحی کو لکھا کرتے تھے اس لئے کہ ان میں یہ صلاحیتیں موجود تھیں ،اور اکثر کاتبین وحی جوان تھے۔چند ایک کے نام درج ذیل ہیں۔ سیدنا ابوبکر ، سیدنا عمر ،سیدنا عثمان ،سیدنا علی، سیدنا ابان بن سعید بن العاص، سیدنا ابی بن کعب، سیدنا زید بن ثابت، سیدنا معاذ بن جبل ، سیدنا ثابت بن قیس، سیدنا زبیر بن عوام ، سیدنا عبداللہ بن سعد بن ابی السرح سیدنا عبداللہ بن زید بن عبد ربہ ، سیدنا علاء بن الحضرمی ،سیدنا معاویۃ بن ابی سفیان اور سیدنامغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنھم اجمعین ۔ بعض صحابہ کو مختلف علاقوں کی طرف بطور مبلغ ، سپہ سالار ،نمائندہ کے طور پر بھیجا ، اس میں ان کی صلاحیتوں کو شامل حال رکھا گیا تھا۔ جیسا کہ معاذ بن جبل ،علی ،زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنھم وغیرہ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ، ابن عباس رضی اللہ عنہ کو اپنے قریب رکھا کرتے تھے ،عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ آپ انہیں ہمارے ساتھ بٹھادیتے ہیں ان کے جیسے تو ہمارے بچے ہیں،سیدنا عمر |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |