رضی اللہ عنہ نے جواب دیا یہ ان کے علم کی وجہ سے ہے چناچہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سورۃ النصر کی پہلی آیت کی تفسیر کے بارے میں پوچھا ،تو اس کی تفسیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا :جب اللہ کی مدد اور فتح مکہ حاصل ہوئی تو اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات کی خبر دی ہے گویاکہ فتح مکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی علامت ہے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی حمد اور تسبیح کیجئے اور استغفار کیجئے اللہ قبول کرنے والا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرا بھی یہی خیال ہے جو تمہارا ہے۔[1] معلوم ہوا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کی نوعمری کے باوجود ان کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے انہیں شوریٰ میں شامل کیا ہوا تھا۔ اسی طرح سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جمعِ قرآن کے حوالے سے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی ذمہ داری لگاتے ہوئے فرمایا تھا: ’’ إنك رجل شاب عاقل ولا نتھمك‘‘ یعنی آپ نوجوان اور سمجھ دار آدمی ہیں ، ہم آپ کو (کسی برائی سے) متہم قرار نہیں دیتے۔[2] یہاں بھی سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے ان کی صلاحیتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ان سے جمعِ قرآن کا کام لیا گیا باوجود اس کے کہ وہ ایک نوجوان آدمی تھے۔ نوجوانوں کوجدید مسائل سے آشنا ہونا چاہئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو عبرانی زبان سیکھنے کا حکم دیا تھا۔انہوں نے آدھے مہینے میں عبرانی زبان سیکھی تھی۔[3] چونکہ اس وقت عبرانی کا سیکھنا وقت کی فوری ضرورت تھا ،جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا تاکہ یہود سے خط و کتابت سمیت دیگر معاملات میں آسانی ہو،تو اس سےمعلوم ہواکہ نوجوانوں کی ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ وقت کے مطابق جدید علوم سے آراستہ ہوں لیکن اس |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |