Maktaba Wahhabi

406 - 453
اہم ترین سبب ہے کہ جس کی وجہ سے اچھا شخص بری عادتوں اور برا شخص اچھے لوگوں میں بیٹھنےکی وجہ سے بہت سی اچھی چیزیں سیکھ جاتا ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی صحبت اور بری صحبت کی مثال عطر فروش اور بھٹی والے سے دی ہے ۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اچھے اور برے ساتھی کی مثال اس شخص کی سی ہے جو مشک لئے ہوئے ہے اور بھٹی دھونکنے والاہے، مشک والایا تو تمہیں کچھ دے دےگا یا تم اس سے خرید لوگے یا اس کی خوشبو تم سونگھ لوگے(یعنی ہر صورت فائدہ ہی فائدہ ہے ) اور بھٹی والایا تو تمہارے کپڑے جلادے گا یا تمہیں اس کی بدبو پہنچے گی۔(یعنی ہر صورت میں نقصان ہی نقصان ہے۔)[1] بڑوں کو بڑا ہی سمجھا جائے جوان افراد جوانی کے نشے میں عام طور پر بڑوں کو اولڈ مین (Old Man) کہہ کر یہ سمجھتے ہیں کہ اس ترقی یافتہ دور سے یہ پرانے لوگ نا واقف ہیں ،اور اس دور کے تقاضوں کے مطابق ہی ہمیں اپنی جوانی گزارنی چاہئے۔ اور مزید اس پر یہ کہ بڑوں کے فیصلوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ایسے تمام انداز انتہائی غلط ہیں ، اور اس طرح کی تنقید کرتے وقت ہم کیوں یہ بھول جاتے ہیںکہ ہم اپنی کم عمری کی وجہ سے معاملات کی کنہ کو نہیں پہنچے کہ جس حدتک طویل تجربات کے بعد ہمارے بڑے پہنچ چکے ہیں۔ ہم اپنے بڑوں کے ساتھ ناروا سلوک کرتے وقت کیوں بھول جاتے ہیں کہ کبھی میں نے بھی بڑا ہونا ہے؟؟ ہماری سوچ تو یہ ہونی چاہئے تھی کہ ہم ان بڑوں سے سیکھیں، ان کے ساتھ وقت گزاریں، ان سے نصیحتیں طلب کریں،تاکہ گزرتے وقت کے ساتھ جیسے جیسے میری عمر ڈھلے گی مجھے مختلف قسم کی ذمہ داریوں کا سامنا کرنا پڑے گا مجھے ان ذمہ داریوں کا سامنا کرنے کے لئے اور انہیں بطریق احسن ادا کرنے کے لئے انہیں کے زیر سایہ اور زیر تربیت رہنا چاہئے۔نیز بڑوں کی غلطیوں میں بھی اپنے لئے سبق تلاش کیا جائے چہ جائیکہ ہم ان کی غلطیوں پر مبصر کی حیثیت سے کوئی رائے زنی کریں۔
Flag Counter