جوانی کی حفاظت کریں جو نعمت جس قدر بڑی اور اہم ہوتی ہے ، اس کی حفاظت بھی اسی قدر اہم ہوتی ہے۔لہذا ایسے فتنے جو انسان کو بدنظری اور زنا کی طرف لے جاتے ہیں ،ان سے حفاظت بہت ضروری ہے ،کیونکہ جوانی کی عمر میں انسان کی شہوت بھی خاصی متحرک ہوتی ہے، گناہ کے امکان بہت زیادہ ہوتے ہیں ، سلف صالحین اس حوالے سے اس قدر فکر مند ہوتے تھےکہ سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں ایک جوان آدمی ہوں اور اپنے نفس کے حوالے سے گناہ سے ڈرتا ہوں اور میں نکاح کی طاقت نہیں رکھتا ،لہذا مجھے خصی ہونے کی اجازت دے دیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ،دوسری مرتبہ اپنی اس بات کو سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے دہرایا، پھر بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ،تیسری مرتبہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بات کو دہرایااور نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ، چوتھی مرتبہ جب سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے اپنی بات کو دہرایا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااے ابوہریرۃ( رضی اللہ عنہ ) ! قلم خشک ہوچکے ہیں ،لہذا جو ہونا ہے وہ ہوکر رہے گا۔[1] اندازہ لگائیں کہ سلف صالحین میں اس حوالے سے کس حد تک جوانی کی حفاظت کا جذبہ موجود تھا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم وقتاً فوقتاً صحابہ کی اس حوالے سے تربیت بھی کیا کرتے تھے ،بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوانوں کو مخاطب کرکے فرمایا : ’’ یا معشر الشباب، من استطاع منکم الباءۃ فلیتزوج ،فانہ اغض للبصر ، و أحصن للفرج ، و من لم یستطع فعلیہ بالصوم ، فانہ لہ وجاء‘‘ [2] یعنی : اے نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھتا ہے ، وہ شادی کرلے اس لئے کہ یہ نظر کو جھکانے اور شرمگاہ کی حفاظت کا بہترین ذریعہ ہے اور جو شادی کی طاقت نہ رکھے ،وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ اس کے لئے ڈھال ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس وقت جوانی کی عمر میں تھے ، فرماتے ہیں کہ یہ حدیث میری ہی وجہ سے بیان کی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |