Maktaba Wahhabi

421 - 453
کی، تو ان کو چھوڑ کر ان کی لڑکیوں سے نکاح کرلینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں، اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں بھی (تم پر حرام ہیں) جو تمہاری صلب سے ہوں ۔ نیز یہ کہ تم دو بہنوں کو اپنے نکاح میں جمع کرلو ۔ مگر جو پہلے گزر چکا سو گزر چکا۔ (کیونکہ) اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔اور شادی شدہ عورتوں سے بھی نکاح نہ کرو۔ مگر وہ کنیزیں جو تمہارے قبضہ میں آجائیں ۔ ان مذکورہ خواتین سےنکاح حرام قرار دیا گیا اس میں تطہیر عقائد کا بھی لحاظ رکھا گیا: ارشاد باری تعالی ہے: [وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى يُؤْمِنَّ] [البقرۃ: 221] یعنی اور مشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ نیزسورۂ نساء کی پہلی آیت میں ارشاد باری تعالی ہے: [ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْھَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيْرًا وَّنِسَاۗءً ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِيْ تَسَاۗءَلُوْنَ بِهٖ وَالْاَرْحَامَ ۭ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيْبًا ][البقرۃ:21] یعنی لوگو! اپنے اس پروردگار سے ڈرتے رہو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا پھر ان دونوں سے (دنیا میں) بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں ۔ نیز اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور قطع رحمی کے بارے میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو ۔ بلاشبہ اللہ تم پر ہر وقت نظر رکھے ہوئے ہے۔ آیت کریمہ کے ترجمے سے ہی یہ مفہوم واضح ہوجاتا ہے کہ جنسی تسکین کا مہذب طریقہ میں اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کا جوڑا بنایا اور یوں ہم جنس پرستی کا بھی خاتمہ فرمادیا ۔اب تک کی تحریر کا خلاصہ یہ ہے کہ نکاح میں شرعاً درج ذیل امور کی رعایت کی گئی ہے : تطہیر نسل ،محترم رشوں کی عصمت کا تحفظ ،تطہیر عقائد ،نیز ہم جنس پرستی سے بھی روکا گیا ہے۔ ارکان نکاح ،لڑکی اور اس کے ولی کی رضامندی ،گواہوں کا ہونا،حق مہر مقرر کرنا اور لڑکے کا قبول کرنا ان تمام کے دلائل ذیل میں درج کئےجاتے ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ: [ وَلَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَتّٰى يُؤْمِنُوْا ] (البقرۃ : 221)
Flag Counter