Maktaba Wahhabi

422 - 453
یعنی اور مشرک مردوں سے (اپنی عورتوں کا) نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ یہ خطاب ولی کو ہے ،ولی کی اہمیت بتائی جارہی ہے۔ اگر شوہر نے ایک مرتبہ طلاق دے دی اور پھر عدت گزر چکی اب اگر سابقہ زوجین ملنا چاہیں ایسے موقع پر بھی ولی کی اہمیت برقرار رکھی گئی اور اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا: [فَلَا تَعْضُلُوْھُنَّ اَنْ يَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ۭ ] [البقرۃ:232] یعنی انہیں اپنے (پہلے) خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جبکہ وہ معروف طریقے سے آپس میں نکاح کرنے پر راضی ہوں ۔ یعنی تم انہیں نہ روکو نکاح سے یہ خطاب عورت کے ولیوں کو ہے جبکہ یہ باہم رضامندہو، تو تم انہیں نکاح سے نہ روکو یعنی تم انہیں نکاح کی اجازت دے دو۔ گواہان کے تعلق سے مسند احمد میں حدیث ہے لا نکاح الا بولی و شاھدی عدل یعنی بغیر ولی کے نکاح نہیں ہوتا اور دو عادل گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔ اور سورۂ نساء میں فرمایا [وَاٰتُوا النِّسَاۗءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةٍ ] [النساء:4] یعنی نیز عورتوں کو ان کے حق مہر بخوشی ادا کرو ۔ مزید اس حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’أحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج ‘‘[1] یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شرطیں سب سے زیادہ پوری کئے جانے کی مستحق ہیں جن کے ذریعہ عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال سمجھا گیا۔ اب جب قبول کا مرحلہ آتا ہے ارشاد باری تعالی [ فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَاۗءِ مَثْنٰى وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ ۚ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ ۭ ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَلَّا تَعُوْلُوْا Ǽ۝ۭ ][النساء:3] یعنی عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو، دو دو، تین تین، چار چار سے، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی یہ زیادہ قریب ہے
Flag Counter