آسمانوں پر کمندیں ڈالنا ان کی سوچ میں نہ تھا اس لئے کہ ان کی سوچ ترقی پسند نہ تھی جبکہ اس دور میں قیصر و کسری روم اور ایران کی بڑی منظم حکومتیں موجود تھیں ۔ وہ ترقی پسند سوچ اس لئے بھی نہیں رکھتے تھے کہ ان کے اباؤاجداد نےبھی کبھی ایسا سوچانہ تھا کہ جس مورتی کو ہم بنا رہے ہیں اور پھر اس کے آگےمنتیں مانگتے ہیں یہ تو خود اپنے وجود کے محتاج ہیں یہ اتنی کمزور ہیں کہ اس کو اگر کوئی توڑناچاہےتو اپنے آپ کو بچانے پر قادر نہیں ہیں لھٰذا ہم یہ کیا کر رہے ہیں ؟ ہمیں یہ نہیں کرنا چاہئیے ۔ بدکاری کی باتیں اپنی مجلسوں میں فخر سے کرتے وہ اس حد تک وحشی تھے کہ کھڑے جانور کا گوشت کاٹ لیتے اور پکا کر کھا جاتے اور تڑپتے جانور کو چھوڑ دیتے ، لوٹ مار ان کا پیشہ بنا ہوا تھا ۔ بیٹیوں کو زندہ درگور کرنا ان کے ہاں کوئی بری بات نہ تھی۔ یعنی عرب قوم برائیوں کی ساری حدود پھلا نگ چکی تھی۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی قوم کی اصلاح کے لئے مبعوث کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بنایا سنوارا ان کو مہذّب بنایا ان کے مجمعوں میں گئے ان کو اللہ تعالیٰ کا تعارف کرایا ان کے دل کی دنیا جگانے کی انتھک کوشش کی مگر وہ حق قبول کرنے میں ایسے تھے جیسے پتھر ہوں آپ کی بات کو سننے کے بجائے آپ سے لڑتے جھگڑتے گڑے کھودتے آپ کو دیوانہ کہتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کچھ برداشت کیا آپ ان کی زندگی بدلنے کے لئے مگن رہے ان کے عقائد بدلنے کی کوشش کرتے رہے ان کو مل جل کر رہنے کی تلقین کرتے رہے، انہیں جانوروں پر رحم کرنے کا درس دیتے رہے بیٹیوں سے محبت کرنے کی تلقین کرتے رہے ،یہ کرتے کرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو 13 سال کا عرصہ بیت گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اجڈ گنوار قوم کومہذّب بنانے میں اپنی ساری صلاحیتیں ، تمام تر کوششیں بروئے کار لائیںاوراپنا آرام سکون بھی داؤ پر لگا دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھروں سے ہیرے تراشے لعل ویاقوت بنائے میں اسی بنیاد پر کہتا ہوں کہ کائنات کا سب سے ترقی یافتہ نفع مند روشن خیال اور قیمتی ترین علم ،علم نبوت ہے علم الوحی ہےجس نے اس کی حفاظت نہ کی وہ قوم قبائل اور ملکوں کے ملک موت کے راستے پر چل پڑے اور اگر اس آسمانی علم کو خود جلایا اس کی توہین اور تذلیل کی یا اس میں ردّ بدل کرنے کی کوشش |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |