Maktaba Wahhabi

446 - 453
کی تو ایسے لوگ تخریب کار وحشی اور دہشتگرد ہیں ، انسانیت کے دشمن ہیں ۔ قارئین کرام ! اس با ت سے اندازہ کر لیں کہ جو عقیدہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کے سامنے پیش کیا وہ دیگر اقوام کے مروجہ سب عقیدوں سے اعلیٰ ترین تھا۔ یعنی سب انسان صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں مگر اس وقت صورتحال یہ تھی کہ خود انسان انسان کا خدا بنا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلمہ توحید کی دعوت کو زنجیروں میں جکڑے ہوئے انسانوںکوانسانی آزادی کا تحفہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلامانہ زندگی کی حکیمانہ انداز سے نفی کی، غلاموں کو بہت سارے حقوق دیدئے ان کو آزاد کرنے میں جنت کی بشارت سنائی۔ مگر افسوس کہ آج کتنے جاگیردار وڈیرے سردار اور خانزادے ہیں جنہوں نے لوگوں کو غلام بنا کر رکھا ہوا ہے اور آئے دن اخبارات اور ٹی وی چینلز ان کی رپورٹیں نشر ہوتی رہتی ہیں ۔ اے قارئین کرام! لوگ بتوں کی عبادت کرتے تھے ایسے حالات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بتوں اور مورتیوں کی عبادت کی نفی کی یہ ایک ایسا اقدام تھا جس سے وہ مشتعل ہو جاتے تھے اور سیخ پا ہوجاتے آپے سے باہر ہوجاتے یہ کام جان جوکھوں میں ڈالنے والا تھا مگر حق اور سچ کا بول بالا کرنے والا تھا ۔ آخر ایک وہ وقت بھی آگیا ۔جب آپ نے اپنے چچا ابو طالب سے کہہ ہی دیا چچا جان اگر میری قوم میرے ایک ہاتھ پر سورج اور دوسرے پر چاند بھی رکھ دے تو میں پھر بھی دعوت توحید سے باز نہیں آؤں گا۔ آپ کے اس بیان نے آپ کے چچا کو مضبوط ترین کردیا اور چچا اتنا مضبوط ہوگیا کہ زبان سے کہہ دیا میرے بھتیجے اللہ تعالیٰ نے جو آپ کو مشن دیا ہے وہ پورا کرو تمھارے دشمن میرے لاش سے گزر کر ہی تم تک پہنچ سکیں گے۔گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان انسان نما پتھروں کے سامنے
Flag Counter