Maktaba Wahhabi

112 - 505
اس آیتِ شریفہ میں اللہ تعالیٰ نے مسجدوں میں ذکرِ الٰہی سے روکنے اور اُنہیں برباد کرنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے دو عذابوں: ایک دنیوی اور دوسرے اخروی کو بیان فرمایا ہے۔ i: شیخ سعدی لکھتے ہیں: یہ (ضابطہ) ایسی کرتوت کرنے والے سب لوگوں کے لیے ہے۔ اس میں اصحاب الفیل، حدیبیہ کے سال (۶ھ میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (عمرہ کی ادائیگی سے) روکنے والے قریشی لوگ، بیت المقدس کو ویران کرنے والے نصاریٰ اور دیگر مختلف ظالم لوگ شامل ہیں، جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور مخالفت کرتے ہوئے مسجدوں کو اجاڑنے کے لیے سعی کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بطورِ سزا انہیں مساجد میں داخلے سے شرعی طور پر اور واقعاتی طور پر روک دیا، البتہ ان کے لیے صرف اتنی گنجائش چھوڑی، کہ ڈرتے ہوئے ذلیل ہو کر اُن میں داخل ہوں۔ جب اُنہوں نے اللہ تعالیٰ کے بندوں کو خوف زدہ کیا، تو اللہ تعالیٰ نے اُنہیں ڈرایا۔ جن مشرکوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (مسجد الحرام جانے سے) منع کر دیا، تھوڑی ہی مدت کے بعد اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مکہ فتح فرما دیا اور مشرکوں کو اپنے گھر کے قریب آنے سے منع فرما دیا۔ سو باری تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِہِمْ ہٰذَا}[1] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بات یہی ہے، کہ مشرک لوگ ناپاک ہیں۔ پس وہ اپنے اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ آئیں]۔ اصحاب الفیل کے ساتھ جو ہوا، اللہ تعالیٰ نے اُسے بیان فرمایا۔ نصاریٰ پر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو مسلّط فرمایا، جنہوں نے اُنہیں وہاں (یعنی بیت المقدس) سے
Flag Counter