Maktaba Wahhabi

131 - 505
[’’کوئی قوم کبھی بھی عہد شکنی نہیں کرتی، مگر اُن کے درمیان قتل و غارت ہوتی ہے، اور کسی قوم میں کبھی بھی بدکاری عام نہیں ہوتی، مگر اللہ تعالیٰ اُن پر موت مسلّط فرما دیتے ہیں، اور کوئی قوم زکاۃ نہیں روکتی، مگر اللہ تعالیٰ اُن سے بارش کو روک دیتے ہیں۔‘‘] ب: تینوں روایات کے حوالے سے دو باتیں: ۱: ان روایات سے معلوم ہونے والی آٹھ باتیں: i: بدکاری کے عام ہونے پر موت کے مسلّط کیے جانے کا عذاب آنا۔ ii: بدکاری کے انتشار اور علانیہ ارتکاب پر طاعون اور نئی، انوکھی اور پہلے سے غیر معلوم بیماریوں کا پھیل جانا۔[1] iii: ماپ تول میں کمی کی بنا پر فصلوں کے نہ ہونے، قحط سالی، معیشت کی تنگی اور جابر حاکم کے مسلّط کیے جانے کے عذابوں کا آنا۔ iv : زکاۃ کی عدم ادائیگی کی بنا پر بارش کا روکے جانا، آنے والی بارش کو، ربِّ کریم کا چوپاؤں پر شفقت فرماتے ہوئے، نازل فرمانا۔ v : عہد شکنی کی بنا پر خارجی دشمن کا مسلّط کیے جانا اور اس کا اہلِ اسلام کی کچھ مملوکہ جگہوں اور چیزوں کو اپنے قبضہ میں کر لینا۔ vi: عہد شکنی کی بنا پر قتل و غارت کا ہونا۔ vii: حکام کے شریعت کے مطابق فیصلے نہ کرنے اور اُسے نافذ نہ کرنے کے سبب باہمی جنگ و جدل کا بازار گرم ہونا۔ viii: شریعتِ اسلامیہ کو چھوڑ کر دیگر نظام اپنانے سے امت میں فقر و فاقہ کا عام ہونا۔ رب کریم ان سب گناہوں اور اُن کی وجہ سے آنے والے عذابوں سے ساری
Flag Counter