Maktaba Wahhabi

133 - 505
حکماً] ہے، یعنی یہ بات رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی حیثیت رکھتی ہے، کیونکہ (حضراتِ صحابہ کی طرف سے) ایسی بات (اپنی) رائے سے نہیں کہی جاتی۔[1] -xix- نام بدل کر شراب نوشی کرنا -xx- سروں پر گانے بجانے کے سازوسامان اور مغنّیات کا ہونا حضرات رضی اللہ عنہ ائمہ ابن ماجہ، ابن حبان اور بیہقی نے حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’لَیَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِيْ الْخَمْرَ یُسَمُّوْنَہَا بِغَیْرِ اِسْمِہَا، یُعْزَفُ عَلٰی رُؤُوْسِہِمُ بِالْمَعَازِفِ وَ الْمُغَنِّیَاتِ یَخْسِفُ اللّٰہُ بِہِمُ الْأَرْضَ، وَ یَجْعَلُ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَ الْخَنَازِیْرَ‘‘۔[2] ! سنن ابن ماجہ، أبواب الفتن، باب العقوبات، رقم الحدیث ۴۰۲۰، ص ۶۵۵۔۶۵۶؛ شیخ البانی و شیخ عصام نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ ۲/۳۷۱؛ و ہامش السنن لابن ماجہ، ص ۶۵۳)۔ [یقینا میری امت کے (کچھ) لوگ شراب کو، غیر حقیقی (یعنی کوئی اور) نام دے کر ضرور پئیں گے، ان کے سروں پر گانے بجانے کے ساز و سامان اور گانے والیاں ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دیں گے اور اُن میں سے کچھ کو بندر اور خنزیر بنا دیں گے]۔ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کو غیر حقیقی نام دے کر اسے حلال کرنے کا حیلہ بہانہ کر کے پینے والوں اور گانے بجانے کے ساز و سامان، گانے والیوں اور گانے سننے کے رسیا لوگوں کے لیے [زمین میں دھنسائے جانے] اور ان میں سے کچھ
Flag Counter