Maktaba Wahhabi

166 - 505
کے ساتھ معلّق کر دے۔ اس طرح وہ دعا کرتے وقت قبولیت کی امید رکھنے والا اور اس کے نامنظور کیے جانے سے ڈرنے والا ہو گا۔ اگر اسے اپنے کسی بھی عمل کے بارے میں بھی خالص ہونے کا ظنِّ غالب نہ ہو، تو پھر وہ اپنی حد میں رہے اور کسی غیر مخلصانہ عمل کے ساتھ دعا کرنے سے حیا کرے۔[1] علامہ سبکی کبیر نے مزید فرمایا: انہوں نے ابتدا میں (آپس میں ایک دوسرے سے) کہا: [’’تم اللہ تعالیٰ سے اپنے نیک اعمال کے ساتھ دعا کرو‘‘]، پھر انہوں نے دعا کرتے وقت اس طرح مطلق بات نہ کی اور نہ ہی ان میں سے کسی ایک نے کہا: [’’میں اپنے عمل کے ساتھ آپ سے دعا کرتا ہوں‘‘]، بلکہ کہا: [’’اگر آپ جانتے ہیں‘‘]، پھر اس کے بعد اپنے عمل کا ذکر کیا۔[2] گفتگو کا ماحاصل یہ ہے، کہ مصیبتوں کے وقت اپنے اعمال صالحہ کے ساتھ، مشروط طور پر،1 ادا کرنا درست ہے۔ ! اس شرط کے ساتھ، کہ اگر آپ کے علم میں وہ عمل خالص تھا۔ اللہ تعالیٰ مصیبتوں کے آنے سے پہلے ہمیں زیادہ سے زیادہ اچھے اعمال اخلاص کے ساتھ کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ إِنَّہٗ جَوَّادٌ کَرِیْمٌ۔ 
Flag Counter