Maktaba Wahhabi

245 - 505
غَوْصِ الرَّأْيِ، وَبَعْضُہٗ قَدْ عَلِمَ اللّٰہُ تَعَالٰی أَنَّ فِیْہِ خَیْرًا، لٰکِنَّہٗ لَمْ یَظْہَرْ لِلنَّاسِ۔‘‘[1] ’’یہ عظیم حکمت ہے، کیونکہ بسا اوقات انسانی نفوس اس چیز کو ناپسند کرتے ہیں، جس کے انجام میں خیر ہوتی ہے۔ انسان غور و خوض سے بعض ایسی چیزوں (کے انجام) کی خیر تک پہنچ جاتا ہے اور بعض چیزوں میں موجود خیر کے متعلق اللہ تعالیٰ تو جانتے ہیں، لیکن وہ لوگوں کے لیے ظاہر نہیں ہوتی۔‘‘ ii: سیّد محمد رشید رضا تحریر کرتے ہیں: ’’ھٰذَا، وَإِنَّ التَّعْلِیْلَ فِيْ الْآیَۃِ یَرْشُدُنَا إِلٰی قَاعِدَۃٍ عَامَّۃٍ تَأْتِيْ فِيْ جَمِیْعِ الْاَشْیَآئِ، لَا فِيْ النِّسَآئِ خَاصَّۃً، وَھِيَ أَنَّ بَعْضَ مَا یَکْرَھُہُ الْإِنْسَانُ یَکُوْنُ فِیْہِ خَیْرٌلَّہٗ، مَتٰی مَا جَائَ ذٰلِکَ الْخَیْرُ تَظْہَرُ قِیْمَۃَ ذٰلِکَ الشَّيْئِ الْمَکْرُوْہِ۔ وَھِیَ قَاعِدَۃٌ عَرَفَ الْعُقَلَائُ صِدْقَہَا بِالتَّجَارِبِ۔ وَلِأَجْلَ التَّنْبِیْہِ لَہَا قَالَ تَعَالٰی: {وَ عَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا} وَلَمْ یَقُلْ: [وَعَسٰی أَنْ تَکْرَھُوْا اِمْرَأَۃً]۔‘‘ [2] ’’آیت میں موجود حکمت، ایک عام قاعدے کی طرف ہماری راہنمائی کرتی ہے، جو کہ صرف عورتوں کے بارے میں نہیں، بلکہ سب چیزوں کے متعلق ہے اور وہ یہ ہے، کہ: بعض چیزیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے، اس کے لیے اُن میں خیر ہوتی ہے۔ جب وہ خیر ظاہر ہوتی ہے، تو اس ناپسندیدہ چیز کی قدر و قیمت آشکارا ہو جاتی ہے۔ عقل والے لوگوں نے اس قاعدے کی صداقت کو تجربات سے جانا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [ترجمہ: ’’اور شاید تم کسی چیز کو ناپسند کرو‘‘] اور یہ نہیں فرمایا:
Flag Counter