Maktaba Wahhabi

250 - 505
{وَ قَالَ الْمَلِکُ ائْتُوْنِیْ بِہٖٓ أَسْتَخْلِصْہُ لِنَفْسِیْ فَلَمَّا کَلَّمَہٗ قَالَ إِنَّکَ الْیَوْمَ لَدَیْنَا مَکِیْنٌ أَمِیْنٌ۔ قَالَ اجْعَلْنِیْ عَلٰی خَزَآئِنِ الْأَرْضِ اِنِّیْ حَفِیْظٌ عَلِیْمٌ۔ وَ کَذٰلِکَ مَکَّنَّالِیُوْسُفَ فِی الْأَرْضِ یَتَبَوَّاُ مِنْہَا حَیْثُ یَشَآئُ نُصِیْبُ بِرَحْمَتِنَا مَنْ نَّشَآئُ وَ لَا نُضِیْعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ}[1] [اور بادشاہ نے کہا: ’’اُسے میرے پاس لاؤ، کہ میں اُسے (خاص کاموں کے لیے) مقرر کر لوں۔‘‘ پھر جب اُس نے اُن سے گفتگو کی، تو کہنے لگا: ’’بلاشبہ آپ آج دن ہی سے ہمارے ہاں ذی عزت اور امانت دار ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’آپ مجھے زمین (یعنی ملک) کے خزانوں پر مقرر کر دیجیے۔ بے شک میں بہت حفاظت کرنے والا خوب باخبر ہوں۔‘‘ اسی طرح ہم نے یوسف… علیہ السلام … کو زمین میں اقتدار دیا، وہ جہاں چاہتے رہتے۔ ہم جسے چاہتے ہیں، اپنی رحمت پہنچا دیتے ہیں اور ہم نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے]۔ شیخ سعدی قصۂ یوسف علیہ السلام میں موجود عبرتوں اور دروس کو بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: ’’وَ مِنْہَا لُطْفُ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ بِیُوْسُفَ علیہ السلام ، حَیْثُ نَقَلَہٗ فِيْ تِلْکِ الْأَحْوَالِ، وَ أَوْصَلَ إِلَیْہِ الشَّدَآئِدَ وَ الْمِحَنَ، لِیُوْصِلَہٗ بِہَا إِلٰی أَعْلَی الْغَایَاتِ وَ رَفِیْعَ الدَّرَجَاتِ۔‘‘[2]
Flag Counter